AD Banner

{ads}

(مخلوق کی زیادتی کو برداشت کرنا)

 (مخلوق کی زیادتی کو برداشت کرنا)

بیان کیا جا تا ہے کہ جب مخدوم شیخ نصیر الدین محمود بن یو سف رشید اودھی قدس اللہ روحہ کا مبا رک زمانہ آیا تو ایک قلندر جس کا نام تُرا بی تھا داخل ہو کر آپکے بدن مبا رک پر پندرہ ،سترہ زخم چھری سے کر دیا مخدوم شیخ نصیرالدین نے اسکی جفا کو برداشت کیا اور قلندر سے فر مایاکہ میرے حجرے میں آکر چھپ جا ورنہ لوگ تجھے زندی نہ چھوڑیں گے اس نے ایسا ہی کیا ۔لوگوں نے اسے بہت تلاش کیا مگر نہ پا یا آدھی رات ہو ئی تو شیخ نصیر الدین نے فر ما یا کہ اگر اپنی خیریت اور زندگی   چا ہتا ہے تو اسی وقت دہلی سے بھا گ جا ،وہ بھاگ گیا اور ایسی جگہ جا کر پہنچا کہ پھر اس کا پتہ نہ چلا۔

 (۲)دہلی کے بادشاہ ِوقت نے تمام درویشوں کو بلا کر حکم دیا کہ وہ سب ہماری ایک ایک خدمت اپنے ذمہ قبول کر لیں ۔اس خدمت کو بوقتِ خدمت بجا لائیں اور اس میں غفلت نہ برتیں حضرت مخدوم شیخ نصیر الدین کو بھی بلا یا آپ نے بہت عذر خواہی اور التجا کی کہ ہمیں بخشئے اور معاف رکھئے باد شاہ کی عادت ظا لمانہ تھی آپ کو قفا کر دیا یعنی گلے کی ہڈیوں کے نیچے اس نے سوراخ کرائے ان ہڈیوں کو رسی میں مضبوطی کے ساتھ با ند ھنے کا حکم دیا اور کہا کہ ان رسیوں کو بلند جگہ باندھ دو اور انہیں بندھا رکھو یہاں تک کہ یہ ہماری ایک خدمت قبول کر لیں لوگوں نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ چشتیوں کی ننگی تلواریں نمو دار ہو ئیںتا کہ بادشاہ کا سر قلم کر دے کہ اسی وقت مخدوم شیخ نصیر الدین محمود نے بادشاہ کو اپنی پناہ میں کھینچ لیا اور اپنی آستین بادشاہ کے سر پر رکھ دی کہ آپ کی آستینیں کٹ گئیں اور بادشاہ صحیح وسالم رہا ۔(پیری مریدی کا بیان از تاج محمد واحدی)

طالب دعا

فقیر تاج محمدقادری واحدی




हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner