AD Banner

{ads}

(تنہا تراویح پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (تنہا تراویح پڑھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  تنہا تراویح پڑھنا پڑھنا کیسا ہے قرآن و حدیث میں جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔محمد جاوید اختر نوری گریڈیہہ جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

  تراویح میں  جماعت سنتِ کفایہ ہے کہ اگر مسجد کے سب لوگ چھوڑ دیں گے تو سب گنہگار ہوں گے اور اگر کسی ایک نے گھر میں  تنہا پڑھ لی تو گنہگار نہیں مگر جو شخص مقتدا ہو کہ اس کے ہونے سے جماعت بڑی ہوتی ہے اور چھوڑ دے گا تو لوگ کم ہو جائیں گے اسے بلا عذر جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں ۔ تراویح مسجد میں  باجماعت پڑھنا افضل ہے اگر گھر میں  جماعت سے پڑھی تو جماعت کے ترک کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں  پڑھنے کا تھا۔( بہار شریعت جلد نمبر۱ حصہ نمبر ۴ صفحہ نمبر ۶۹۱  مسئلہ ۱۶.۱۷ )
اب رہی بات تراویح تنہا تنہا پڑھانا کیسا ہے تو مذکورہ بالاتصریحات سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ تراویح تنہا پڑھنا بھی جائز ودرست ہے ہاں البتہ اگر جماعت میسر ہو تو جماعت سے پڑھے ورنہ تنہا پڑھے ترک کرنا جائز نہیں ہے البتہ مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner