AD Banner

{ads}

(بہن وراثت کاحصہ معاف کردے تو معاف ہوگا یا نہیں؟)

 (بہن وراثت کاحصہ معاف کردے تو معاف ہوگا یا نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ والد کے وراثت میں بیٹی کا جو حصّہ ہوتا ہے اگر بیٹیاں اپنی خوشی سے اپنے  حصّے کو معاف کر دیں  اور اپنے بھائیوں کو اپنی خوشی سے دینا چاہیں تو تو شریعت کی روشنی میں اس کا کیا طریقہ ہے؟جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موق دیں

المستفتی:۔انعا م الحق رضوی الہ آباد یو پی

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

میراث اللہ سبحانہ وتعالی کی  طرف سے مقرر کیا ہوا حق ہے اور اگر کوئی بہن یہ کہہ دے کہ میں اپنا حصہ نہیں لونگی، تو بھی اس کا حصہ ساقط نہیں ہوگا۔ایسا ہی علامہ ابن نجیم مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں ( لو قال الوارث تركت حقی لم يبطل حقه اذ الملك لا يبطل بالترك)  اگر وارث نے کہا کہ میں نے اپنا حق چھوڑ دیا ہے ، تو اس کاحق باطل نہیں ہوگا ، کیونکہ ملک چھوڑ دینے سے باطل نہیں ہوتی۔( الاشباہ والنظائر ، الفن الثالث ، ج۱ ، ص ۲۷۲ ، دار الکتب العلمیۃ ، بیروت )

اگر بغیر کسی کے مجبور کیے اپنی خوشی سے کوئی بہن ہبہ کرنا چاہے ، تو اپنے حصے میں سے جس جس کو جتنا مال ہبہ کرنا چاہے ،ان میں تقسیم کرنے کے بعد اس حصے کی تعیین کر کے مکمل قبضہ دلا دے ، تو یہ ہبہ درست ہو جائے گا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد صفی اللہ رضوی خان 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 

محمد مقصود عالم فرحت ضیائی







مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner