AD Banner

{ads}

( جـو وہابـیوں کا نـکاح پڑھائـے اس کـے پیچھـے نماز پڑھـنا کیسا ہـے؟)

 ( جـو وہابـیوں کا نـکاح پڑھائـے اس کـے پیچھـے نماز پڑھـنا کیسا ہـے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  کوئی سنی عالم نے گستاخِ رسول ﷺ مثلاً اہل حدیث کا نکاح پڑھایا سنِّی لڑکی سے پھر توبہ کر لیا پھر اسی اہل حدیث کو اپنے گھر میں دعوت دی، اہل حدیث سے سلام و مصافحہ کیا، اس سے گفتگو کیا اور ایک بار نہیں بلکہ بہت بار کیا تو کیا اس مولانا کے پیچھے نماز جائز ہے یا یا نہیں ؟ جتنا جلد ہو سکے اس سوال کا جواب باحوالہ عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی۔ 
المستفتی:۔ محمد قاسم رضا رضوی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

وہابی دیوبندی کا نکاح پڑھانا ناجائز وحرام ہے کیونکہ وہ کافر و مرتد ہیں جیسا کہ حضور سیدی سرکار امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں وہابی دیوبندی قطعاً کافر و مرتد ہیں۔( فتاوی رضویہ جلد ۶ ص ۹۰ )

 اور اگر امام اس کے عقائد باطلہ سے واقف تھا اور پھر اسے مسلمان سمجھ کر یا نکاح جائز سمجھ کر پڑھایا تو یہ کفر ہے تو ایسی صورت میں امام اسلام سے خارج ہوگیا لہذا اب امام پر توبہ وتجدید ایمان اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی لازم ہے ساتھ میں بعد علم نکاح نہ ہونے کا اعلان کرے اور اگر ایسا نہ کرے تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ اسکا مکمل سماجی بائیکاٹ کریں اور ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں بلکہ جو بھی نمازیں پڑھی ہیں سب مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے  جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ( واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکر مع القوم الظلمین )

نیز سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیںاب کبرائے وہابیہ نے کھلے کھلے ضرویات دین کا انکار کیا اور تمام وہابیہ اس میں ان کے موافق یا کم از کم ان کے حامی یا انہیں مسلمان جاننے والے ہیں اور یہ سب صریح کفر ہیں تو اب وہابیہ میں کوئی ایسا نہ رہا جس کی بدعت کفر سے گری ہوئی ہو خواہ غیر مقلد ہو یا بظاہر مقلد۔(فتاوی رضویہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۱۷۰)

اور اسی جلد کے صفحہ نمبر۲۰۹  پر تحریر فرماتے ہیںمرتدین سے میل جول حرام ہے لہذا وہابیوں سے میل جول رکھنے ان کی شادی وغیرہ میں شرکت کرنے کے سبب زید فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز ناجائز ہےرد المختار میں ہے( مشی فی شرح المنیة علی ان کراھة تقدیمه ای الفاسق کراھة تحریم )در مختار جلد نمبر ۱صفحہ نمبر ۳۳۷ میں ہے (کل صلاة ادیت مع کراھة التحریم تجب اعادتھا  ـ)( فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر۱۱۵)

مذکورہ بالاتصریحات سے بات واضح طور ظاہر وباہر ہو گئی کہ زید فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اور جتنی نمازیں زید کے پیچھے پڑھی گئیں ہیں مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی ہیں جسکا دوبارہ پڑھنا واجب ہے اور اگر زید پختہ مصمم ارداہ کرے کہ آئندہ وہابیہ دیابنہ سے سلام وکلام نہیں کرے گا اور ان کی شادی وغیرہ میں شرکت نہیں کرےگا اور اگر وہ صدق دل سے توبہ واستغفار کر لے تو زید کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہوگا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner