AD Banner

{ads}

(وضو، کرنے کے بعد انگلیاں چٹخاناکیساہے؟)

(وضو، کرنے کے بعد انگلیاں چٹخاناکیساہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہکیا وضو کرنے کے بعد انگلیاں چٹخانے سے وضو مکروہ ہو جاتا ہے مدلل جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
المستفتی:۔محمد جمشید رضوی سیتامڑھی بہار الہند ۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب

قبل وضو ہو یا بعد وضو انگلیاں چٹخانا مکروہ تنزیہی ہے اس کے علاوہ نماز کے دوران مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔حدیث شریف میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول خدا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم نماز میں ہو تو انگلیاں نہ چٹخاؤ ۔(حوالہ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث ۹۶۵)

 مزید علامہ نظام الدین خان لکھتے ہیںنماز میں انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈالنا اور انگلیاں چٹخانا مکروہ تحریمی ہے ( جیسا کہ فتاوی قاضی خان میں ہے اور انگلیاں چٹخانے کی ہر صورت جس سے آواز پیدا ہو( منع ) خواہ انگلی موڑ کر دبانے سے ہو( یا لمبا کرنے سے ) جیسا کہ نہایہ میں ہے اور نماز کے علاوہ بھی انگلیاں چٹخانا اکثر علمائے کرام کے نزدیک مکروہ ہے جیسا کہ ( زاہدی میں ہے۔( حوالہ فتاوی عالمگیری جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۱۰۶ مکتبہ رشدیہ کوئٹہ)

علامہ علاؤالدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ( انگلیاں اور ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا مکروہ تحریمی ہے خواہ نماز کے انتظار میں ہو یا نماز کے لئے جارہے ہوں اور اگر بیرون نماز کسی ضرورت کے سبب ہو تو مکروہ نہیں۔( حوالہ رد المختار علی الدر المختار جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۳۵۳ دار اخیاء التراث العربی بہروت)

اورتوابع نماز میں مثلا نماز کیلئے جاتے ہوئے، نماز کاانتظار کرتے ہوئے بھی اُنگلیاں چٹخانا مکروہ ہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۳ ص۱۹۳ مکتبۃ المدینہ) 

خارج نماز میں (یعنی توابعِ نماز میں بھی نہ ہو ) بِغیر حاجت کے اُنگلیاں چٹخانا مکروہِ تنزیہی ہے، خارجِ نماز میں کسی حاجت کے سبب مثلا انگلیوں کو آرام دینے کیلئے اُنگلیاں چٹخانا مُباح ( یعنی بلا کراہت جائز )معلوم ہواکہ انگلیاں چٹخانا مطلقا مکروہ ہے(مگر بسبب حاجت مباح) چاہے وضو سے پہلے ہو یا بعد میں البتہ نماز میں مکروہ تحریمی ہے اور یہ خیال رہے کہ انگلیوں کے چٹخانے سے وضو مکروہ ہو جاتا ہے یہ غلط ہے وضو اپنی جگہ قائم ہے (رہتا) مگر یہ فعل مکروہ ہے اور بسبب حاجت (خارج نماز میں) ہو تو مکروہ بھی نہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی سلامی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner