AD Banner

{ads}

(وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجاء کرنا کیسا ہے ؟)

 (وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجاء کرنا کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجاء کرنا کیسا ہے کچھ لوگ بچے ہوئے پانی سے استنجاء کرتے ہیں؟             
المستفتی:۔منیب الرحمٰن شیخ بھیونڈی ممبئی۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

پھینک دینا تو تضیع مال ہے کہ شرع میں قطعاً ممنوع اور وضوکرنا بیشک جائز مگر یہ کہ اس میں مائے مستعمل اس قدر گرگیا ہو کہ غیر مستعمل پر غالب آگیا ـ رہا استنجاء جواز میں تو اس کے بھی شبہ نہیں نہ کسی کتاب میں اس کی ممانعت نظر فقیر ( حضور سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان سے گزری ہاں اس قدر ہے کہ بقیہ وضو کے لئے شرعاً عظمت واحترام ہے اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے ثابت کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے وضو فرماکر کر بقیہ آب کھڑے ہوکر نوش فرمایا ـ اور ایک حدیث میں روایت کیا گیا کہ اس کا پینا ستر ۷۰/ مرض سے شفاء ہے تو وہ ان امور میں آب زمزم سے مشابہت رکھتا ہے ایسے پانی سے استنجاء کرنا مناسب نہیںتنویر کے آداب وضو میں ہے کہ(ان یشرب بعدہ من فضل وضوئه مستقبل القبلة قائما ) اور درمختار میں ہے کہ کما زمزم۔ جامع ترمذی میں سیدنا علی کرم اللہ تعالی وجہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کھڑے ہوکر بقیہ وضو پیا ـ پھر فرمایا یا احببت ان اریٰ کم کیف کان طھور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم / میں نے چاہا کہ تمہیں دکھادوں نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا طریقہ کیا تھا ۔(منتخب مسائل فتاوی رضویہ شریف صفحہ نمبر ۱۳۱)واللہ تعالیٰ اعلم  کتبہ
کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد نسیم رضا رضوی 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner