AD Banner

{ads}

(زیر ناف بال کاٹنے کی حد اور مدت؟)

 (زیر ناف بال کاٹنے کی حد اور مدت؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  مرد کو زیر ناف کے بال کہاں سے کہاں تک صاف کرنا چاہیئے اور کیا پاخانہ کے مقام سے بھی صاف کریں گے کہ نہیں؟
المستفتی:۔ قاری محمد نور الدین۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 مستحب اور افضل یہ ہے کہ ہرہفتہ بروز جمعہ بال صاف کرے ورنہ پندرہ روز میں کرے، البتہ چالیس روز میں ایک مرتبہ کاٹنا واجب ہے ورنہ سخت گناہ ہوگا۔رہی اس کے حد کی کہ کہاں سے کہاں تک کی صفائ کی جائے گی تو اس سلسلے میں حکم یہ ہے کہ ناف کے نیچے دائیں بائیں جو بال ہو نیز خصیتین اور ذکر پر جو بال ہوں اس کے اردگرد اور اس کے مقابل رانوں کا وہ حصہ جس کے تلوث کا خطرہ ہو سب کو صاف کرنا چاہیئے زیر ناف کا لفظ کنایہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے حدیث شریف میں ان بالوں کے لئے عانہ کا لفظ استعمال ہوا ہے جسکا اہل لغت نے ترجمہ کیا ہے عورت کی شرم گاہ کے ارد گرد اگنے والے بال عانہ ًہڈی کو کہتے ہیں جس پر یہ بال اگتے ہیں علم القابلہ میں اس کی مناسب وضاحت ہو جاتی ہے ۔
لہذازیر ناف بالوں کو کاٹنے کی حد یہی ہے کہ صرف اس جگہ کے بال کو کاٹے جائے جہاں عموماً عورتوں کے بھی بال ہوتے ہیں اس سے تجاوز نہ کریں یا پھر آپ اپنے پیٹ کے نیچلے حصے کو دبا کر دیکھیں تو ایک ہڈی محسوس ہوگی بس جہاں سے اس ہڈی کا آغاز ہوتا ہے وہیں سے بال کاٹنے کی ابتداء کریں کیوں کہ یہی ہڈی عانہ کہلاتی ہے زیر ناف کے بالوں کو حلق کرنے کا حکم ہے اور یہ کام استرے یا سیفٹی سے ہی ہوتا ہے۔( العين ج ٨ ص ٢١٧)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد الفاظ قریشی نجمی 




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner