AD Banner

{ads}

(پانچ سو (500) سال کی عبادت)

 (پانچ سو (500) سال کی عبادت)

حضرت سیدنا جابر رضی اللہ علہ بیان کرتے ہیں: رسول الله صل اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ابھی میرے خلیل حضرت جبریل علیہ السلام میرے پاس سے گئے ہیں، انہوں نے مجھے بتایا: اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے بیشک اللہ تعالی کے ایک بندے نے سمندر میں موجود ایک پہاڑ کی تیس گز لمبی تیس گز چوڑی چوٹی پر پانچ سو سال تک اللہ پاک کی عبادت کی ، سمند ر نے اس پہاڑ کو ہر طرف سے چار ہزار فرسخ  گھیرا ہوا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس بندے کے لیے انگلی برابر میٹھے پانی کا ایک چشمہ نکال دیا جس سے پانی پھوٹ کر نکلا اور پہاڑ کی ڈھلان میں چلا جاتا، اللہ تعالی نے اس کے لیے انار کا ایک درخت بھی پیدا فرمادیا تھا، اس سے ہر شب ایک انار نکلا کرتا تھا جو اس کے دن بھر کی غذا ہوتا، جب شام ہوتی تو وضو کے لیے نیچے اترتا اور وضو کر کے وہ انار کھالیتا اور نماز کے لیے کھڑا ہو جاتا، اس نے دعا مانگی کہ اللہ کریم سجدہ کی حالت میں اس کی روح کو قبض فرمائے اور زمین اور کوئی بھی دوسری چیز اس کے جسم کو خراب نہ کرے حتی کہ اسے اسی طرح سجدے کی حالت میں اٹھایا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے بتایا: جب ہم نیچے آتے اور دوبارہ آسمان کی طرف بلند ہوتے ہیں تو ہمارا گزر اس کے پاس سے ہوتا ہے، ہم اس شخص کے بارے میں یہ جانتے ہیں کہ قیامت کے دن اسے اٹھایا جائے گا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا، رب کریم اس کے بارے میں فرمائے گا میرے بندے کو میری رحمت سے جنت میں داخل کر دو ! وہ بندہ عرض کرے گا:اے میرے رب ! بلکہ میرے عمل کی وجہ سے۔ اللہ پاک فرشتوں سے فرمائے گا: میں نے اپنے بندے پر جو نعمت کی ہے اسے اس کے عمل سے مقابلہ کرو چنانچہ صرف ایک آنکھ کی نعمت ہی اس کے پانچ سو سال کی عبادت کو گھیر لے گی اور ابھی جسم کی دیگر نعمتیں باقی ہوں گی۔ اللہ پاک فرمائے گا میرے بندے کو جہنم میں لے جاؤ ! پھر اسے جہنم کی طرف کھینچ کر لے جایا جائے گا تو وہ پکارے گا: 
اے میرے رب ، مجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے۔ اللہ تعالی فرمائے گا: اسے واپس لے آؤا پھر اسے اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا تو اللہ پاک فرمائے گا: اے میرے بندے تجھے کس نے پیدا کیا حالانکہ تو کچھ بھی نہیں تھا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب ! تو نے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا پیدا ہونا یہ تیرے اپنی طرف سے تھا یا میری رحمت سے ؟ بندہ عرض کرے گا: تیری رحمت سے۔ اللہ پاک پھر ارشاد فرمائے گا: پانچ سو سال تک عبادت کرنے کی طاقت تجھے کس نے دی؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب ، تو نے ہی دی۔ اللہ کریم فرمائے گا: سمندر کے بیچ پہاڑ پر تجھے کس نے اتارا اور نمکین اور کھارے پانی سے تیرے لیے میٹھا پانی کس نے نکالا ؟ ہر شب تیرے لیے ایک انار کس نے نکالا حالانکہ انار سال میں ایک بار نکلتا ہے ؟ تو نے مجھ سے بحالت سجدہ روح قبض کرنے کا سوال کیا تو کیا میں نے تیرا سوال پورا نہیں کیا ؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب ! تو نے یہ سب کیا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: یہ سب میری رحمت سے ہے اور میں تجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کروں گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا:) میرے بندے کو جنت میں داخل کر دو، اے میرے بندے ! تو بہت اچھا بندہ ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرما دے گا۔حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کی : اے نبی کریم صلى الله عَلَيْهِ وَالہ وسلم! تمام اشیاء اللہ پاک کی رحمت ہی سے ہیں۔ ( البدور السافرۃ فی احوال الآخرۃ ،المعروف ،آخرت کے حالات ، صفحہ 350 مکتبۃ المدینہ )

"" طالبِ دعا ""
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner