AD Banner

{ads}

(اللہ تعالیٰ کی مدد کا دلچسپ واقعہ کا)

(اللہ تعالیٰ کی مدد کا دلچسپ واقعہ کا)

ہارون رشید کی پولیس نے ہارون رشید کو بتایا کہ انہوں نے دس ڈاکوؤں کو گر فتار کر لیا ہے۔ آپ ان کے متعلق کیا آڈر جاری فرماتے ہیں؟ خلیفہ نے آڈر کیا کہ وہ ڈاکوؤں کو ان سامنے پیش کریں۔ چنانچہ کچھ سپاہی ان کو لے کر خلیفہ کے پاس آ رہے تھے۔ تو ان ڈاکوؤں میں سے ایک ڈاکو راستہ میں سے بھاگ گیا ،سپاہیوں کو بڑا دکھ ہوا کہ اب اگر ہم نوڈا کو لے کر خلیفہ کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہے گا: (انكم اخذتم الاموال من واحد و خلیتم سبیله فيھاقبنا) تم نے ایک ڈاکو سے مال لے کر اسے چھوڑ دیا ہے، وہ ہمیں سزا دے گا۔ ہم سب نے فیصلہ کیا کہ اس کی جگہ راستہ سے ایک بندہ پکڑ لیں۔ اتفاق سے حاجیوں میں سے ایک شخص کا گزر ہوا اسے پکڑا کر نو ڈاکووں میں شامل کر لیا۔ جب وہ خلیفہ کے پاس پہنچے تو اس نے قید خانہ میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔ وہ ایک عرصہ تک جیل میں قید رہے۔ پھر داروغہ جیل نے ان قیدیوں سے کہا: کیا تم کے عزیز واقارب میں سے کوئی بندہ ایسا ہے جو خلیفہ کے پاس تمہاری سفارش کرے؟ انہوں نے کہا: ہاں، انہوں نے اپنے عزیزوں کے پاس ایک شخص بھیجا۔ اس نے ہر قیدی کی طرف سے دس ہزار درہم خلیفہ ہارون رشید کو بطور جرمانے کے دیئے۔ تو اس نے سب قیدیوں کو رہا کر دیا سوا حاجی قیدی کے۔ داروغہ جیل نے اس سے پوچھا، کیا تیرا کوئی . سفارشی ہے؟ اس نے کہا نہیں ، قیدی نے داروغہ سے کہا کہ اگر میں خط لکھوں کیا تو اس کو خلیفہ تک پہنچا دے گا ؟ اس نے کہا: ہاں۔ قیدی نے کہا کہ قلم دوات دو، اس نے قلم دوات دی تو اس نے لکھا: (بسم الله الرحمان الرحيم: من العبد الذليل الى الرب الجليل فان المخلوقين لهم شفعاء منهم في الجرم والجناية وقد شفعوا لهم عند الخليفة واطلقهم وانا بقيت فى السجن منفردا و انت يا    رب شاهدي وشفيعي وانا عبد لم اذنب) شروع اللہ کے نام کے سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ بندہ ذلیل کی طرف سے رب جلیل کی طرف مخلوق کے گناہ اور جرم میں تیرے بندے سفارشی ہیں کہ انہوں نے خلیفہ کے سامنے ان کی سفارش کی اور خلیفہ نے ان کو رہا کر دیا اور میں جیل میں اکیلا باقی رہ گیا ہوں۔ اے میرے رب تو میرا گواہ اور سفارشی ہے کہ میں وہ بندہ ہوں ، جس نے گناہ نہیں کیا۔

داروغہ جیل نے کہا کہ میں اس خط کو خلیفہ تک پہنچانے کی قدرت نہیں رکھتا ہوں ہم کو بتا دو کہ میں اس کو کس طرح پہنچاؤں۔ قیدی نے کہا، اس کو جیل کی چھت پر رکھ دو ۔ جب اس نے خط چھت پر رکھا تو خط ہوا میں اڑتا ہوا تیر کی طرح آسمان کی طرف چلا گیا۔ اسی رات ہارون رشید نے خواب دیکھا کہ آسمان سے فرشتے اترے اور اس کو پکڑ کر ہوا میں بلند کیا اور خلیفہ سے کہا کہ اے ہارون رشید لوگوں نے نو قیدیوں کی سفارش کی تو تو نے ان کو فورا ہا کر دیا۔ اب ( ان الخالق رب العزة يشفع عندك في واحد فاطلقه والا فتهلك)   خالق رب العزۃ ایک قیدی کی سفارش کرتا ہے تو اس کو فورا رہا کر دے ور نہ تو ہلاک ہو جائے گا۔ خلیفہ خوف زدہ ہو کر خواب سے بیدار ہوا، اس نے داروغہ کو بلایا اور پوچھا: (من في السجن عندك) تیرے پاس قید خانے میں کون ہے؟ اس نے خلیفہ سے سارا واقعہ بیان کیا۔ خلیفہ نے کہا کہ فورا اس کو میرے پاس حاضر کرو۔ جب داروغہ نے اس حاضر کیا تو خلیفہ نے اس قیدی کے سامنے حلوہ پیش کیا اور اس کے منہ میں خود لقے ڈالنے لگا۔ حتی کہ وہ خوش ہو گیا۔ خلیفہ نے حکم دیا کہ اس کو حمام لے جاؤ اور اس قیدی کے لئے چمکدار اور قیمتی خلعت کا بھی حکم دیا اور ستر سواریاں ، بستر غلام اور لونڈیاں پیش کیں ۔ اور منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ جو شخص مخلوق کی سفارش چاہتا ہو وہ دس ہزار درہم دیتا ہے تب جا کے رہائی پاتا ہے۔ اور جو بندہ رب تعالیٰ کے ذریعہ سے سفارش کرواتا ہے۔ اس کے لئے ہارون رشید کی طرف سے یہ انعام ہے۔(حکایات قلیوبی صفحہ ۴۹/ ۵۰)


طالب دعا

ناچیز محمد ابرارالقادری



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner