AD Banner

{ads}

( اذان کے وقت افطار میں مشغول ہونا درست نہیں؟)

 ( اذان کے وقت افطار میں مشغول ہونا درست نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید کا کہنا ہے کہ افطاری اذان کے بعد کرے جب اذان ہو تو خاموشی کے ساتھ صرف اذان کا جواب دے پھر بعد اذان افطار کرےبرائے کرم صحیح اور جائز طریقہ کیا ہے جواب عنایت فرماں کر شکریہ کا موقع فراہم کریں۔
المستفتی:۔محمدعمران رضاکٹیہاربہار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

جب آذان سنے تو جواب دے ـلہذا بہتر یہ ہے کہ اذان ہونے سے پہلے افطار کرے پھر جب اذان شروع ہو جائے تو کھانا پینا بند کردے اور اگر اذان شروع ہونے پر افطار کرے تو ٹھوڑا کھا پی کر ٹھہر جائے اذان کا جواب دے پھر اس کے بعد جو چاہے کھائے پئے اس لئے کہ اذان کے وقت جواب کے علاوہ کسی دوسرے کام میں مشغول ہونا منع ہے( بحر الرائق جلد اول صفحہ نمبر۲۵۹ )

ولا یقرأ السامع ولا یسلم ولا یردالسلام ولا یشتغل بشئ سوی الاجابة ولوکان السامع یقرأ یقطع القرأة ویجیب ( فتاوی عالمگیری جلد۱ مصری صفحہ نمبر ۵۴ )

” لا ینبغی ان یتکلم السامع فی خلال الاذان والاقامة ولا یشتغل بقرأة القرآن ولا بشئ من الاعمال سوی الاجابة “(حوالہ فتاوی فیض الرسول جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۵۱۴ روزہ کا بیان )

مذکورہ بالاتصریحات سے صاف ظاہر وباہر ہوگیا کہ اذان سے پہلے افطار کرے اور جب اذان شروع ہو جائے تو تھوڑا کچھ کھاپی لے اس کے بعد وقف کردے کھانا پینا بند کردے اور اذان کا جواب دے۔واللہ تعالیٰ اعلم 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner