AD Banner

{ads}

(سگی بہن کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟)

 (سگی بہن کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید کی بہن ہندہ بیوہ ہو چکی ہے ہندہ کے کچھ بچے بھی ہیں جنکی کفالت کا بوجھ ہندہ ہی کے سر ہے ایسی صورت میں زید اپنی بہن کو زکوٰۃ کی رقم دے سکتا ہے یا نہیں  نیز اپنے گھر والوں میں کس کو دے سکتا ہے اور کس کو نہیں مہربانی فرما کر جواب عنایت فرمائیں۔ 
المستفتی:۔شمشیر عالم عزیزی گڑھوا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب


 اپنی اصل اور فرع کو زکوۃ دینا جائز نہیں اگر چہ وہ ضرورت مند ہوں ۔ اور بہن و بہنوئی اگر غیر صاحب نصاب ہوں تو انہیں زکوۃ و صدقہ واجبہ وغیرہ کی رقم دینا جائز ہے  بشرطیکہ سادات اور ہاشمی نہ ہوں ۔
فتاوی رضویہ شریف میں شیخ الاسلام والمسلمین سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل و محدث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں / بہن کو جائز ہے جبکہ مصرف زکوۃہو اور بیٹی کو جائز نہیں( فی الدر المختار مصرف الزکوٰة والعشر فقیر الخ وفیه لا یصرف الی من بینھما ولاد الخ ـ واللہ تعالی اعلم) 
در مختار میں ہے زکوٰۃعشر کا مصرف فقیر ہے الخ اور اسی میں ہے کہ زکوۃ اور عشر ایسے لوگوں پر صرف نہ کی جائے جن میں سے ولادت کا  تعلق ہو الخ۔(انظر در مختار باب المصرف مطبع مجتبائی دہلی ۱ / ۱۴۰ /۴۱ ؍فتاویٰ رضویہ جدید جلد نمبر ۱۰ صفحہ نمبر ۲۶۸ رضا فاؤنڈیشن لاہور )
یہی علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے قول( ولا یصرف الی من بینھما ولادسے ظاہر ہے ۔اور فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ فرماتے ہیں کہ اپنی اصل یعنی ماں  باپ ، دادا دادی ، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی ، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا ۔ یوہیں صدقۂ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں نہیں  دے سکتا ۔ رہا صدقۂ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے۔( ماخوذ از بہار شریعت جدید حصہ پنجم ( مال زکاۃ کن لوگوں پر صَرف کیا جائے)(  مسئلہ نمبر ۲۱) 
اور حضور سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں!ان رشتہ داروں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں جبکہ زکوٰۃ کے مستحق ہوں۔ بہن ، بھائی ، چچا ، پھوپھی ، خالہ ، ماموں ، بہو ، داماد ، سوتیلا باپ ، سوتیلی ماں ، شوہر کی طرف سے سوتیلی اولاد ، بیوی کی طرف سے سوتیلی اولاد۔(بحوالہ فتاویٰ رضویہ ج ١٠ ص ١١٠) 
ساس و سسر کو بھی زکوٰۃ کی رقم دینا جائز ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner