AD Banner

{ads}

(گروی رکھے ہوئے زیورات کی زکوٰۃ کا حکم؟)

 (گروی رکھے ہوئے زیورات کی زکوٰۃ کا حکم؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  کیا گروی رکھے ہوئے زیورات کی زکات نکالنے ہوگی اور کس کو زکات دینا چاہئے کس کو نہیں دینا چاہئے۔حضور برائے کرم جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔محمد ابرار رضا برکاتی محمدی نگر بھنڈی بازار سورت۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شی مرہونہ یعنی رہن رکھے زیور کی زکوٰۃ نہ راہن (رکھنے والے) پر ہے اور نہ ہی مرتہن ( جس کے پاس رکھا جائے اس) پر ہے کیونکہ راہن کی ملک تام نہیں اور مرتہن اس کا مالک نہیں ۔( فتاویٰ رضویہ شریف مخرجہ کتاب الزکوٰۃ جلد ۱۰، صفحہ ۱۴۶ )

 ممتاز الفقہا فقیہ اعظم حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ فرماتے ہیں شئ مرہون (جو چیز گروی رکھی گئی) کی زکوٰۃ نہ مرتہن پر نہ راہن پر مرتہن تو مالک ہی نہیں اور راہن کی ملک تام نہیں کہ اسکے قبضہ میں نہیں اور بعد رہن چھڑانے کے بھی ان برسوں کی زکوٰۃ واجب نہیں اھ ـ(انظر حصہ ۵/صفحہ /مسئلہ ۱۵/ زکوٰۃ کا بیان )

زکوٰۃ کے مستحق آٹھ قسم کے لوگ قرار دیئے گئے ہیں جیسا کہ قرآن مجید برہان رشید میں ہے( اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ-فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ ( سورہ توبہ ۹ آیت نمبر ۶۰ )

زکوٰۃ صرف فقیروں اور بالکل محتاجوں اور زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر کئے ہوئے لوگوں اور ان کیلئے ہے جن کے دلوں میں اسلام کی الفت ڈالی جائے اور غلام آزاد کرانے میں اور قرضداروں کیلئے اور اللہ کے راستے میں (جانے والوں کیلئے) اور مسافر کے لئے ہے۔ یہ اللہ کا مقرر کیا ہوا حکم ہے اور اللہ علم والا، حکمت والا ہے۔

 نوٹ:۔ تفصیل کے لئے بہار شریعت مال زکاۃ کن لوگوں پر صَرف کیا جائے کا مطالعہ فرمائیں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner