AD Banner

{ads}

(بادلوں پر حکومت)

(بادلوں پر حکومت)

مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ بارش نہیں ہوئی تھی قحط کا سا عالم تھا اور لوگ بڑے پریشان تھے ایک جمعہ کے روز حضو صلے اللہ علیہ وسلم جب کہ وعظ فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی اٹھا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ  مال ہلاک ہوگیا اور اولاد فاقہ کرنے لگی دعافرئیے ہے بارش ہو حضور صل اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت اپنے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے راوی کا بیان ہے کہ آسمان بالکل صاف تھا ابر کا نام ونشان تک نہ تھا مگرمدنی سرکار کے ہاتھ مبارک اٹھے ہی تھے کہ پہاڑوں کی مانند ابر جھا گئے اور جھاتے ہی مینہ برسنے لگا حضور ممبرہی پرتشریف فرماتھے کہ مینہ شروع ہوگیا اور اتنا برساکہ چھت ٹپکنے لگی اور حضور کی ریش انور سے پانی کے قطرے گرتے ہم نے دیکھے پھر یہ مینہ بند نہیں ہوا بلکہ ہفتہ کو بھی برستا رہا پھر اگلے دن بھی اور پھر اس سے اگلے دن بھی حتی  کہ لگاتار اگلے جمعہ تک برستا ہی رہا اور حضور حب دوسرے جمعہ کا وعظ فرما نے اٹھے تو وہی اعرابی جس نے پہلے جمعہ میں بارش نہ ہونے کی تکلیف عرض کی تھی، اٹھا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ  اب تو مال غرق ہونے لگا اور مکان گرنے لگے اب پھر ہاتھ اٹھائیے کہ یہ بارش بند بھی ہو چنانچہ حضور نے پھر اسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے اور اپنی انگلی مبارک سے اشارہ فرما کر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! ہمارے ارد گرد بارش ہو، ہم پر نہ ہو حضور کا یہ اشارہ کرنا ہی تھا کہ جس جس طرف حضور کی انگلی گئی اس طرف سے بادل پھٹتا گیا اور مدینہ منورہ کے اوپر اوپر سب آسمان صاف ہو گیا ۔ (مشکوة شریف ص ۵۲۸/سچ حکایت حصہ اول ص۔٥١/٥٠ )

سبق:صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی بارگاہ میں فریادے لےکر آتے تھے اور ان کا یقین تھا کہ ہر مشکل یہں حل ہوتی ہے اور واقعی وہیں حل ہوتی رہی ہے اسی طرح آج بھی ہم حضور ہی کے محتاج ہیں اور بغیر حضور کے وسیلہ کے ہم اللہ سے کچھ بھی نہیں پا سکتے اور حضو صلی اللہ علیہ وسلّم کی حکومت بادلوں پر بھی جاری ہے۔
طالب دعاء 
ناچیز محمد ابرارالقادری


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner