AD Banner

{ads}

سچے اور جھوٹے کی پہچان کا طریقہ


سچے اور جھوٹے کی پہچان کا طریقہ

1: حضرت ابراہیم کے زمانہ میں آگ کے ذریعے فیصلہ کیا جاتا، جو آدمی حق پر ہوتا وہ اپنا ہاتھ آگ میں داخل کرتا تو آگ اس کو نہ جلاتی اور جو آدمی جھوٹا ہوتا وہ اپنا ہاتھ آگ میں داخل کرتا تو آگ اس کے ہاتھ کو جلا دیتی تھی۔


2 : حضرت موسیٰ کے زمانہ میں ڈنڈے کے ذریعے فیصلہ ہوتا تھا سچے آدمی کے

لئے ڈنڈہ رک جاتا اور جھوٹے کی پٹائی کرتا تھا۔

 3: حضرت سلیمان کے زمانہ میں ہوا کے ذریعہ فیصلہ ہوتا تھا ، ہوا سچے آدمی کے لئے رکی رہتی اور جھوٹے آدمی کو زمین سے اوپر اٹھا کر پھر زمین پر دے مارتی تھی۔ 

4: حضرت ذوالقرنین کے زمانہ میں پانی کے ذریعے فیصلہ ہوتا تھا جب سچا آدمی پانی پر بیٹھتا تو وہ جم جاتا تھا اور جھوٹے کے لئے پگھل جاتا تھا۔ 

5: حضرت داؤد کے زمانہ میں لٹکی ہوئی زنجیر کے ذریعے فیصلہ ہوتا تھا، سچے آدمی کا ہاتھ اس تک پہنچ جاتا تھا اور جھوٹے کا ہاتھ اس تک نہیں پہنچتا تھا۔ 

6: لیکن ہمارے آقاو مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ مبارک میں فیصلہ فریقین کے اقرار، یا گواہ قائم کرنے کے ساتھ طے پایا۔ ارشاد خداوندی ہے: 

(يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر)( سورہ بقرہ ۱۸۵) اللہ تعالیٰ تمہارے لئے آسانی کا

ارادہ فرماتا ہے نہ کہ تنگی کا۔ 

امام ترمذی سے روایت ہے کہ یسر ( آسانی) جنت کا نام ہے اور تمام آسانیاں اس میں ہوں گی ۔ اور عسر ( تنگی ) دوزخ کا نام ہے اور تمام تنگیاں دوزخ میں ہوں گی اور کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ بھی اسکا معنی ہے۔

حکایات قلیوبی صفحہ ۳۹



طالب دعا

ناچیز محمد ابرارالقادری






हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner