AD Banner

{ads}

غریب نواز کی حاضری روضہ پر اورمرشدکی خدمت کرنا

 ( حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ روضۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری اور مرشد پاک کی خدمت کرنا ! )
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حج بیت اللہ کی سعادت کے بعد میں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے ہمراہ روضۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضر ہوا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا۔ سلام کرو !حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں نے روضۂ رسول اللہ نے پر سلام کیا تو جواب میں آواز آئی۔و علیک السلام یا قطب المشائخ "حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں روضۂ رسول اللہ نے پر حاضری کے بعد میں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے ہمراہ سفر کرتا ہوا بغداد پہنچا۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے ہمراہ بغداد آیا اور بغداد میں آپ معتکف ہوئے اور مجھ سے فرمایا کہ تم روزانہ چاشت کو میرے پاس آنا تاکہ میں تمہیں کچھ ضروری باتیں بتاؤں۔ پھر آپ اٹھائیس روز تک معتکف رہے اور اس دوران مجھے فقر کی تعلیم دیتے رہے اور اسرار و سلوک سے آگاہ کیا۔ پھر آپ نے خرقہ خاص ، مصلے، نعلین، چوبی اور عصائے مبارک عطا فرمائے۔ پھر فرمایا کہ یہ چیزیں تمہارے پیران طریقت کی یادگار ہیں اور ان کو نہایت ادب کے ساتھ اپنے پاس رکھنا اور اپنے بعد جس کو اس کا اہل سمجھو اس کے سپرد کر دینا۔ پھر آپ نے مجھے رخصت کر دیا اور اس وقت میری عمر ٥٢ برس تھی۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو حضرت خواجہ عثمان ہارونی سے اس درجہ عشق تھا کہ سایہ کی طرح ساتھ لگے رہتے تھے۔ جہاں کہیں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی جاتے تھے آپ کے لیے ان کا بستر خواب، توشا اور پانی کا مشکیزہ کندھے پر ڈالے اور دیگر ضروری اشیاء سر پر رکھے ہمراہ ہوتے تھے۔ جہاں مرشد پاک قدم رکھتے تھے وہاں آپ اپنی آنکھیں بچھاتے تھے۔ کامل بیس برس خدمت و اطاعت میں گزار دیئے۔ اس دوران آپ نے مرشد پاک سے معرفت اور حقیقت کی باتیں سیکھیں اور فقیری کے اسرار سر بستہ سے آگاہی حاصل کی۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی خدمت میں دن کو دن نہ سمجھا اور رات کو رات نہ جانا۔ آپ کا مقصد صرف مرشد پاک کی خدمت تھی ۔ اسی خدمت و اطاعت کے سلسلہ میں حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ ﷺ کو وہ نعمت عطا فرمائی جس کا اندازہ دشوار ہے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں بیس برس تک مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی صحبت میں رہا اور اس عرصہ میں ایک لمحہ کے لئے بھی اپنے نفس کو آرام نہیں دیا اور نہ ہی رات کو رات جانا اور نہ ہی دن کو دن خیال کیا۔ مرشد پاک جہاں بھی سفر پر جاتے میں آپ کا بستر خواب اور دیگر سامان اپنے سر پر اٹھا لیتا اور جب مرشد پاک نے میری یہ اطاعت دیکھی تو مجھے ایسی نعت عطا فرمائی جس کی کوئی حد نہیں تھی۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی عین کے ہمراہ دوران سفر دریائے دجلہ پر پہنچا اور دریا میں طغیانی تھی۔ میں اس سوچ میں گم تھا کہ ہم دریا کیسے پار کریں گے کہ دفعتاً مرشد پاک نے فرمایا معین الدین اپنی آنکھیں بند کر لو۔ میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر بعد مرشد پاک نے فرمایا اپنی آنکھیں کھول دو۔ میں نے اپنی آنکھیں کھولیں تو ہم دریا کے پار تھے۔ میں نے عرض کیا حضور یہ کیونکر ممکن ہوا؟ آپ نے فرمایا میں نے پانچ مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھی اور پھر تمہیں لے کر دریا میں اتر گیا۔(حضرت خواجہ غریب نواز کے 100 واقعات)
(طالب دعا)
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner