AD Banner

{ads}

( حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ مرشد کامل کی تلاش میں )

 ( حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ مرشد کامل کی تلاش میں )


عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتا۔ عشق کی آگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے تن اور من کو جلا رہی تھی۔ تعلیم کی ہوا نے اس آگ کے شعلوں کو اور بھی تیز کر دیا، محبت کا ذوق بڑھ رہا تھا، عشق کے جذبات بھڑک رہے تھے بالآخر جب بے قراری جنوں کی حد کو پہنچی تو آپ جانب عراق روانہ ہوئے ۔ قصبہ سنجان پہنچ کر حضرت شیخ نجم الدین کبری سے ملاقات ہوئی اور پندرہ دن آپ نے حضرت شیخ نجم الدین کبری کے ہاں قیام کیا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی مرشد کامل کی تلاش میں دشت و جبل، کوہ بیاباں، شہر در شہر، قریہ بہ قریہ تلاش و تجسس میں پھرنے لگے۔ یہاں تک کہ پھرتے پھرتے آپ قصبہ ہارون پہنچ گئے۔ ہارون ایک معمولی سا قصبہ تھا جہاں حضرت عثمان ہارونی رونق افروز تھے اور ان کی وجہ سے سارا قصبہ خیر و برکت سے معمور تھا۔ حضرت عثمان ہارونی قطب وقت تھے۔ ان کی قطبیت کا مہر منور ضوفشاں عالم تھا۔ حضرت عثمان ہارونی کی بزرگی کا چرچہ دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔ لوگ دور دراز سے جوق در جوق حاضر خدمت ہو کر مراد کے پھولوں سے جھولیاں بھر بھر کر لے جاتے تھے۔ قصبہ ہارون ان دنوں روحانی تجلیات کا مرکز تھا، چشمہ معرفت کا فیض عالم جاری تھا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو اس چشمہ صافی کی موجوں میں وہی نور جھلکتا نظر آیا جس کا مشاہدہ آپ حضرت شیخ ابراہیم قندوزی کی کرامت میں کر چکے تھے۔ ادھر نگاہ ملتے ہی شیخ کامل حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ کے دل کی خواہشات کا جائزہ لے لیا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا حرف تمنا زبان پر لانا تھا کہ پیر و مرشد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے شراب معرفت کا ایک جام لبریز آپ کو پلا دیا جس کے پیتے ہی شیشہ قلب کا زنگ دور ہو گیا، حجاب عظمت سامنے دکھائی دینے لگے مگر اس جام سے بھی آپ کو تسلی نہ ہوئی۔ ساقی دریا دل نے دوسرا ساغر بھر کر دے دیا اور تحت الثریٰ تک تمام پردے اٹھ گئے۔ یہ جام پینے کے بعد بھی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی تشنگی باقی رہی تو ساقی میخانہ معرفت نے تیسرا جام بھی بھر کر پلایا اور اب ہر وہ ہزار عالم روشن ہو گئے۔ شیخ کامل حضرت خواجہ عثمان ہارونی کیمیائے اثر سے تاڑ گئے کہ جوہر اس قابل ہے کہ ذراسی توجہ خورشید جہانتاب بن سکتا ہے چنانچہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ کو اپنے حلقہ ارادت میں شامل کر لیا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اپنے مرید ہونے کا واقعہ خود بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی قدم بوسی کی سعادت حاصل ہوئی، میں نے سر نیاز خم کیا۔ حکم ہوا کہ دو رکعت نماز اس طرح پڑھو کہ پہلی رکعت میں ہزار بار سورہ فاتحہ اور ہزار بار سورہ اخلاص پڑھو۔ دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھو، میں نے حکم کی تعمیل کی۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی کھڑے ہو گئے اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر حق تعالی سے درخواست کی کہ معین الدین کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے اپنے سر سے کلاہ اتار کر میرے سر پر رکھی اور اپنا خرقہ خاص عطا فرمایا۔ اس کے بعد انہوں نے فرمایا کہ ہزار بار سورہ اخلاص پڑھو تعمیل ارشاد کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ ہمارے خاندان میں ایک دن رات کا مجاہدہ ہے اور آج تم مجاہدہ کرو۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں نے ایک دن اور رات کا مجاہدہ کیا۔ اور اگلے دن حاضر خدمت ہوا تو مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور حکم دیا کہ ہزار بار سورۃ اخلاص پڑھو۔ پھر فرمایا کہ آسمان کی جانب دیکھو۔ میں نے آسمان کی جانب نظر اٹھائی ۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا بتاؤ کیا نظر آرہا ہے؟ میں نے کہا کہ عرش اعظم تک نظر آ رہا ہے۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ زمین کی طرف دیکھو۔ میں نے زمین کی طرف نظر جھکائی تو پوچھا کہ کیا نظر آ رہا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ تخت الثری تک نظر آ رہا ہے۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے ارشاد فرمایا کہ دوبارہ دیکھو میں نے اوپر نظر اٹھائی تو حجاب عظمت تک کوئی پردہ دکھائی نہ دیا۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا اپنی دونوں آنکھیں بند کر لو۔ میں نے اپنی آنکھیں بند کیں۔ ایک لمحہ کے بعد انہوں نے آنکھیں کھولنے کا حکم دیا اور اپنی دو انگلیاں کھڑی کر لیں ۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ ان دونوں انگلیوں کے درمیان نظر ڈالو اور بتاؤ کہ کیا نظر آ رہا ہے۔ میں نے عرض کیا ہر دو عالم کی کیفیات نظر آرہی ہیں۔ یہ سن کر مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی بہت خوش ہوئے اور فرمایا که معین الدین تیرا کام پورا ہو گیا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں اس کے بعد مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے مجھے سونے کی ایک اینٹ عطا کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دو۔ میں نے تعمیل حکم کیا اور اس کے بعد ارشاد ہوا کہ تم ابھی میرے پاس قیام کرو اور میں نے اس حاضری کو اپنے لئے خوش قسمتی اور نعمت تصور کیا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں کچھ عرصہ مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی صحبت میں رہا اور پھر آپ کے ہمراہ حج بیت اللہ کی غرض سے عازم سفر ہوا اور پھر جب ہم خانہ کعبہ پہنچے تو آپ نے خانہ کعبہ کا غلاف ہاتھ میں پکڑ کر یوں دعا فرمائی۔۔اے اللہ معین الدین کو قبول فرما۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں اسی وقت غیب سے آواز آئی۔"ہم نے اسے قبول فرمایا ۔"(حضرت خواجہ غریب نواز کے 100 واقعات)

(طالب دعا)

محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند





हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner