AD Banner

{ads}

(حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اولیاء اللہ رحمہمُ اللہ کی بارگاہوں سے فیض حاصل کیا)

 (حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اولیاء اللہ رحمہمُ اللہ کی بارگاہوں سے فیض حاصل کیا)

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں دوران مسافرت ہم ایک جگہ درویشوں کی صحبت میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپس میں یہ رائے قرار پائی کہ سب لوگ اپنی ایک ایک کرامت دکھا ئیں۔ اس مجلس میں شیخ علاؤ الدین کرمانی، حضرت خواجہ عثمان ہارونی، جناب محمد عارف اور میں شریک تھا اور پھر سب نے اپنی اپنی کرامات دکھا ئیں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے اپنے مصلے کے نیچے ہاتھ ڈالا اور سونے کا ایک ٹکڑا نکالا۔ اس ٹکڑے کو ایک درویش کو دے کر فرمایا: کہ جاؤ سب کیلئے شیرینی لے آؤ۔ پھر شیخ علاؤ الدین کرمانی نے ایک لکڑی کو ہاتھ مارا تو وہ سونے کی ہو گئی۔ پھر مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم نے کچھ نہیں کیا۔ میں نے مرشد پاک کے حکم سے کمبل میں سے چار روٹیاں نکال کر ایک بوڑھے فقیر کی طرف بڑھا دیں۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں میں مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے ہمراہ سفر میں تھا۔ ہمارے ہمراہ ایک درویش بھی تھے ۔ ہم ۔ چلتے چلتے اوش پہنچے اور وہاں شیخ بہاؤ الدین بختیار اوشی سے ملاقات ہوئی۔ شیخ بہاؤ الدین بختیار اوشی بہت بڑے بزرگ اور واصلین میں سے تھے۔ ان کے یہاں دستور تھا کہ جو کوئی ان کی خانقاہ میں آتا تھا۔ وہ محروم اور خالی ہاتھ واپس نہ جاتا تھا۔ اگر آنے والے کے پاس کپڑے نہ ہوتے تھے تو وہ اس کو اپنے کپڑے عطا فرما دیتے اور آپ کے لئے غیب سے کپڑے آجاتے تھے۔ ہم کچھ دن ان کی خدمت میں رہے۔ ایک روز انہوں نے ہمیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا  "اے درویش ! تجھے جو کچھ ملے اللہ عزوجل کی راہ میں دے دے اور دولت جمع نہ کرنا، اللہ عزوجل کے بندوں کو کھانا کھلانا تاکہ اللہ عزوجل کے دوستوں میں سے ہو جائے “

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں شیخ علاؤ الدین کرمانی حضرت خواجہ عثمان ہارونی ہم تینوں مدینہ منورہ جا رہے تھے۔ دمشق میں اترے اور جامع مسجد دمشق کے سامنے بارہ ہزار انبیاء کے مزارات ہیں۔ یہاں جو دعا مانگی جاتی ہے وہ قبول ہوتی ہے، حاجتیں بر آتی ہیں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں ہم نے انبیاء کرام کے مزارات کی زیارت کی اور یہاں چند بزرگوں سے ملے ۔ ایک دن ہم جامع مسجد دمشق میں بیٹھے ہوئے تھے برابر میں چند درویش بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت محمد عارف صاحب  نے فرمایا۔

قیامت کے دن مالداروں سے حساب ہوگا اور درویشوں سے کوئی باز پرس نہ ہوگی۔“ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں کہ یہ بات ایک شخص پر گراں گزری وہ بحث کرنے لگا اور کہنے لگا۔

یہ بات کس کتاب میں لکھی ہے؟"

حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حضرت عارف صاحب کو اس کتاب کا نام یاد نہ تھا انہوں نے کچھ دیر مراقبہ کیا اور فرشتوں کو حکم ہوا کہ جس کتاب میں یہ بات تحریر ہے وہ کتاب اس شخص کو دکھلاؤ۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حضرت عارف صاحب نے وہ کتاب اس آدمی کے سامنے لا کر رکھ دی۔ کتاب دیکھ کر اس آدمی کو شرمندگی ہوئی اور اس نے اپنا سر حضرت عارف صاحب کے قدموں میں رکھ دیا اور معافی کا خواستگار ہوا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے فرمان پر ان سے رخصت ہوئے اور بغداد کی جانب چلے۔ راستہ میں قصبہ خرقان میں شیخ المشائخ حضرت خواجہ ابو الحسن خرقانی کے مزار پاک کی زیارت کی اور پھر خرقان سے استرآباد پہنچے اور یہاں حضرت شیخ ناصر الدین ایک بلند پایا بزرگ اور عارف باللہ تھے۔ ان کا سلسلہ ارادت دو واسطوں سے حضرت خواجہ بایزید بسطامی سے جاملتا تھا۔ آپ ایک عرصہ تک ان کی صحبت میں رہے اور نور عرفان حاصل کرتے رہے۔ استر آباد سے چل کر آپ اصفہان پہنچے۔ اصفہان اس زمانہ میں دنیا کا ایک نہایت عمدہ اور خوبصورت شہر تھا۔ یہاں حضرت شیخ علی بن اسمعیل نے خلیفہ حضرت خواجہ جنید بغدادی  کی خانقاہ تھی۔ لوگ ان کا بہت ادب اور تعظیم کرتے تھے۔ دور دور سے ان کی زیارت کے واسطے آتے تھے۔ آپ نے اصفہان پہنچ کر حضرت شیخ محمود اصفہانی سے ملاقات کی۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی جس وقت اصفہان میں موجود تھے اس وقت قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی مرشد کامل کی تلاش میں اصفہان آئے ہوئے تھے۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کچھ عرصہ سے حضرت شیخ محمود اصفہانی کی کشف و کرامت کا مطالعہ کر کے مرید ہونے کے متعلق سوچ رہے تھے۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی نظر جونہی آپ پر پڑی تو بے تاب ہو گئے اور بالآخر آپ کے دست حق پر بیعت ہو کر حلقہ ارادت میں شامل ہو گئے۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی ان دنوں مرشد پاک سے رخصت ہونے کے بعد ہندوستان کی جانب عازم سفر ہوئے تو راستہ میں اصفہان میں قیام کیا اور پھر اصفہان سے ہمدان تشریف لے گئے اور وہاں حضرت شیخ یوسف ہمانی سے ملاقات ہوئی اور آپ نے ان سے اکتساب فیض کیا اور پھر تبریز تشریف لے گئے اور حضرت شیخ ابو سعید تبریزی کی صحبت میں کچھ عرصہ رہ کر اپنے ذوق وشوق کو پروان چڑھایا۔(حضرت خواجہ غریب نواز کے 100 واقعات)

(طالب دعا) 

محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند




हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner