AD Banner

{ads}

(کیا ہندو کے ہوٹل میں کھا پی سکتے ہیں؟)

 (کیا ہندو کے ہوٹل میں کھا پی سکتے ہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا ہندو کے ہوٹل میں کھا پی سکتے ہیں؟ جب کے وہ اپنے ہاتھوں سے خود بناتا ہو اور اگر خود نہ بناتا ہو تو کیا حکم ہے؟جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔حافظ محمّد ساحل رضا سورت
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
مسلمان کو غیر مسلم کے ہاتھ سے پکا ہوا کھانا کھانا جائز ہے بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں نجاست اور حرام اشیاء نہ لگی ہو اس میں غیر مسلم کتابی۔ یہودی اور عیسائی یا غیر کتابی ہندو۔ سکھ ۔بدھ۔ جین اور دھریے وغیرہ کا کوئی فرق نہیں البتہ ایسے غیر مسلم جو اہل کتاب میں سے نہ ہو اس کے ہاتھ کا ذبیحہ جائز نہیں ہے اگر کسی غیر کتابی نے کوئی حلال جانور بھی ذبح کیا تو اس کا گوشت مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے حرام ہے کیوں کہ غیر اہل کتاب ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتے اس لیے ان کا ذبیحہ حرام ہے چاہے اسے کوئی  پکائے اگر جانور کو مسلمان یا اہل کتاب نے ذبح کیا ( یاد رہے کہ موجودہ وقت میں کوئ اہل کتاب نہیں ہے بلکہ کافر و مشرک ہی ہے ) اور ہندو نے پکایا تو پھر کھانا جائز ہے جہاں تک احتیاط اور نظافت کی بات ہے تو ایسے مسلمان سے پکوانا جو پاک صاف رہتا ہو زیادہ بہتر ہے اس سے پتہ چلا کہ اور اشیاء کھانا جائز ہےقرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ( الیوم احل لکم الطیبات  وطعام الذین اتواالکتاب حل لکم وطعام کم حل لھم )  غیر مسلم چار قسم کے ہیں کتابی، مجوسی، مشرک، مرتد، کتابی اگر کتابی ہو ملحد نہ ہو تو اس کا ذبیحہ اور اس کے یہاں کا گوشت بھی حلال ہے اور باقیوں کے یہاں کا گوشت حرام ۔ اور مرتد ان میں سب سے خبیث تر ہے اس کے پاس نشست برخاست مطلقا ناجائز ہے۔ اور ساتھ کھانا ہر کافر کے ساتھ برا ہے۔ پھر اگر اس میں بد مذہبی کی تہمت ہو جیسے نصرانی کے ساتھ کھانا مسلمانوں کے لئے زیادہ باعث نفرت ہو تو اس کاحکم اور سخت تر ہوگا ورنہ اس اصل حکم میں کہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ پانی نہ پیو سب برابر ہیں( فتاوی رضویہ جلد  ۲۱ صفحہ ۶۶۴ )
اشیائے خوردنی جو شریعت نے حلال فرمائی ہیں حلال ہیں ہنود کی کوئی تخصیص نہیں کہ وہ چیزیں خاص ہندوؤں کے کھانے کی ہیں ہاں ہندو کے یہاں کا کھانا اگر گوشت ہے تو حرام ہے اور اس کے سوا اور چیزیں مباح ہیں، جب تک ان کی حرمت یا نجاست تحقیق نہ ہو، اور بچنا اولٰی۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی




 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner