AD Banner

{ads}

( قے کی وہ صورتیں جن سے روزہ ٹوٹتا،اورنہیں ٹوٹتا ہے؟)

 ( قے کی وہ صورتیں جن سے روزہ ٹوٹتا،اورنہیں ٹوٹتا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  کیا الٹی سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کون سی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے کون سی صورت میں نہیں ٹوٹتا لوگ کہتے ہیں کہ منھ بھر قے آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اگر منھ بھر قے نہ آئے تو روزہ ٹوٹے گا یانہیں نیز روزے کا کفارہ بتادیں کیا ہے۔
المستفتی:۔سلمان خان گوبندہ پور پوسٹ بہادر پور ضلع بستی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

سب سے پہلے میں یہ بیان کردوں کہ قے کی بعض وہ صورتیں ہیں  جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے وہ یہ ہیں۔
پہلی صورت:روزہ دار نے کھانے یا پانی یا صفرا ( پت) یا خون کی قصداً قے کی اور وہ قے منھ بھر نہیں ہے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اگر چہ وہ قے خود حلق کے اندر لوٹ گئ ہو یا اس نے لوٹائ ہو ـ۔( در مختار ورد المختار جلد ۳ صفحہ نمبر ۳۹۳ کتاب الصوم باب مایفسد الصوم ومالا یفسدہ)

(دوسری صورت )بلا اختیار خود بخود قے ہوئ اور وہ قے منھ بھر نہیں ہے روزہ نہیں ٹوٹا اگر چہ وہ قے حلق کے اندر واپس لوٹ گئ ہو یا اس نے خود لوٹائ ہو ( در مختار )

(تیسری صورت)بلا اختیار خود بخود قے ہوئ اور وہ حلق کے اندر واپس نہیں گئ روزہ نہیں ٹوٹا چاہے وہ قے منھ بھر ہو یا کم ہو ( در مختار)

(چوتھی صورت)خود بخود منھ بھر قے ہوئ اور وہ قے لوٹ کر حلق کے اندر واپس چلی گئ روزہ نہیں ٹوٹا ( در مختار)۔
(پانچوی صورت )بلغم کی قے منھ بھر ہو یا کم یو اس سے مطلقاً روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔( بحوالہ در مختار ورد المختار جلد نمبر۳ صفحہ نمبر ۳۹۳ کتاب الصوم باب یفسد الصوم ومالا یفسد)

اب اس بات کا بھی میں خلاصہ کردوں قے کی وہ صورتیصورتیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے وہ یہ ہیں۔

( پہلی صورت )روزہ کی حالت میں کھانے یا پانی یا صفرا ( پت) یا خون کی قصداً بھر منھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے خواہ وہ قے خود لوٹ کر حلق میں گئ ہو نا گئ ہو یا لوٹائ ہو یا نہ لوٹائ ہو بہر صورت روزہ ٹوٹ جائے گا( در مختار مع رد المختار جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۳۹۳ کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ)۔

(دوسری صورت)روزہ کی حالت میں منھ بھر قے اگر خود بخود ہوئ اور اس نے حلق کے اندر وہ قے واپس لوٹائ اگر چہ اس میں سے صرف چنے کے برابر حلق سے نیچے اتری ہو روزہ ٹوٹ گیاـ (در مختار )۔

 اب رہی بات روزے کا کفارہ کیا ہے تو وہ بھی بیان کر دیتا ہوںروزہ ٹوڑنے کا کفارہ ہے ایک روزہ کے بدلے (۱) ایک غلام آزاد کرنا اگر اس پر قدرت نہ ہو تو ـ لگاتار ساٹھ روزے رکھنا اگر اس پر بھی قدرت نہ ہو تو ـ ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کھانا کھلانا۔(رد المختار جلد ۳ صفحہ نمبر ۳۹۰ کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم الخ)ھکذا بہار شریعت)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner