AD Banner

{ads}

( قربانی کا جانور شہر سے باہر لے جاکر کرنا از روع شرع کیسا ہے ؟)

 ( قربانی کا جانور شہر سے باہر لے جاکر کرنا از روع شرع کیسا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ قربانی کا جانور شہر سے باہر لے جا کر کرنا کیسا ہے زید کا کہنا ہے کہ شہر سے باہر کر سکتے ہیں اور بکر کا کہنا ہے شہر سے باہر کرنا درست نہیں ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ شہر سے باہر قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے تشفی جواب عطا فرما المستفتی:۔ حافظ عبید الرحمٰن بھیونڈی ممبئی۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شہر کی حدود سے چند قدم باہر جا کر قربانی کرنے کی اجازت ہوجائے تو شہر کا ہر فرد حدود شہر سے باہر جا کر قربانی شروع کردے ـ خصوصاً اس زمانہ میں کہ آمدورفت کے ذرائع قدم قدم پر موجود ہیں ـ شریعت مطہرہ نے اجازت صرف اتنی دی ہے کہ اگر شہری آدمی یہ چاہتا ہے کہ صبح ہی نماز عید سے پہلے قربانی ہوجائے تو وہ جانور دیہات میں بھیج دے اس آدمی جو دیہات میں ہوں اس کی طرف سے قربانی کرکے گوشت بھیج دیں گے ـ یہ حکم تو کہیں نہیں ہے کہ حدود شہر سے چند قدم کے فاصلہ پر جاکر خود شہری قربانی کرے ـ بہر حال قربانی دوبارہ کرنی ہوگی یعنی اس جانور کو صدقہ کرنا لازم ہوگا ـ اور بکر کا کہنا درست ہے ۔(احسن الفتاوی المعروف فتاوی خلیلیہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۱۴۳)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner