(حضرت محمود غزنوی علیہ الرحمہ کا بھانجے کا دیدار)
والی قنوج راجہ جے پال کی سرکوبی کے لئے حضرت سلطان محمود غزنوی نے جب ہندوستان کا رخ کیا تو پہلی بار اجمیر شریف میں پیارے بھانجے حضرت سیّدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ کشادہ پیشانی، جسے انوار ولایت کا مطلع کہئے دیکھتے ہی حضرت سلطان محمود غزنوی علیہ الرحمہ کی عرفان شناس نگاہوں نے پہلے ہی سمجھ لیا کہ یہ بلند اقبال فرزند یقینا بحر معرفت کا خواص ہے۔ جس کے فیضان کرم سے گنگ و جمن کی بستیاں سیر اب ہوں گی۔ جب تک اجمیر شریف میں قیام رہا بھانجے کو اپنی نگاہوں سے اوجھل نہ ہونے دیا۔ بالآخر قنوج متھرا اور میرٹھ وغیرہ کے علاقے سر کرنے کے بعد جب سلطان محمود غزنوی رحمہ اللہ علیہ غزنی لوٹنے لگے تو اپنے ساتھ بہین اور بھانے کو بھی لیتے گئے ۔ حضرت سلطان محمود غزالوی علیہ الرحمہ آپ پر اس قدر شفقت فرماتے کہ خود ان کے لڑکے سلطان محمد، حضرت سالار مسعود غازی پر رشک کرتے ۔ حضرت سیدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کی مقبولیت دن بدن سلطان کے بارگاہ میں بڑھتی گئی جس سے بعض حاسدین جل بھن اٹھے جس میں سب سے بڑا حاسد بادشاہ کا وز یر احمد بن حسن میمندی تھا۔
چند دن غزنی رہنے کے بعد حضرت سید نا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کے ساتھ اجمیر شریف واپس چلے آئے اور سلطان محمود غزنوی نے حضرت سالار سا ہو علیہ الرحمہ کو ہندوستان کے تمام مفتوحہ علاقوں کا نگراں بنا دیا، جس کا صدر مقام اجمیر شریف تھا۔
حضرت سالا رسا ہو علیہ الرحمہ نے دس سال تک نہایت ذمہ داری کے ساتھ کار منصبی (اپنے فرائض منصبی ) کو انجام دیا۔ اچانک کا ہیلر ( جو کشمیر میں ہے ) میں بغاوت پھوٹ پڑی۔ اطلاع ملتے ہی سلطان نے سالار سا ہو علیہ الرحمہ کو فرمان بھیجا کہ اجمیر شریف آدھی فوج انتظامی امور کے لئے چھوڑ دیں اور بقیہ آدھی فوج کو ساتھ لے کر کا ہیلر روانہ ہو جائیں۔ حضرت سالا رسا ہونے با تد بیر مشیروں اور صائب الرائے لوگوں کو اجمیر شریف میں حضرت سید سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کے پاس چھوڑا اور کا ہیلر پہونچ کر باغیوں کی سرکوبی کی۔ جب وہاں کے تمام سیاسی وملکی معاملات حسب سابق ہو گئے اور ہر طرف امن وسکون کی فضا پیدا ہوگئی تو سلطان محمود مسرور ہوئے اور وہ علاقہ انہیں کے زیرنگیں کر کے حکم دیا کہ آپ کا ہیلر ہی میں مستقل قیام کریں۔ اب چوں کہ انھیں یہیں قیام کرنا تھا اس لئے حضرت بی بی ستر معلی اور سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ کو کا ہیلر بلانے کے لئے ایلچی روانہ کیا اور خط لکھا کہ نور نظر مسعود اپنی والدہ کے ساتھ کا ہیلر آجاؤ اور وہاں امیروں میں سے کسی کو افسر مقرر کر دو ۔ جب یہ قاصدا جمیر شریف پہونچ کر سید سالار مسعود غازی کو والد کا خط پیش کیا تو آپ خط پڑھ کر بہت خوش ہوئے اور دوسرے ہی دن اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ ایک لاکھ پانچ ہزار فوجیوں کے جھرمٹ میں کا ہیلر کی جانب روانہ ہوگئے۔(سوانح مسعود غازی ص۔35)
طالب دعا
محمد ابرارالقادری
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔