AD Banner

{ads}

حضور سے ڈائرکٹ مانگنا کیساہے؟

(حضور سے ڈائرکٹ مانگنا کیساہے؟)

 مسئلہ :کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ :سوال یہ ہے کہ کیا ہم جو بھی ما نگنا چا ہتے ہیں وہ اپنے آقا سے مانگ سکتے ہیں کہ نہیں ؟رسول  اللہ   ﷺ سے و سیلہ لگا کے مانگا جا تا ہے سوال یہ ہے کہ سیدھا رسول اللہ  ﷺ سے مانگنا کیسا ہے حضرت اگر اس سوال کا جواب حوالہ سے ثا بت ہو جا ئے تو بہت مہر با نی ہو گی ؟بینوا توجرو ا    

المستفتی حافظ محمد رضوان صاحب بہرائچ شریف۲۰؍صفر ۱۴۲۸؁ھ

ا لجـــــــــــــــــــــــــــــــواب بعو ن المجیب الوہاب ھو الھادی الی الصواب

  اہل سنت وجماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ حضور  ﷺ سے حاجتیں طلب کر نا بلا شبہ جا ئز و مستحسن ہے اللہ تعا لی نے اپنے حبیب  ﷺ کو زمین بلکہ دنیا کے تمام خزا نے سپر د فرما دئے اور سپرد فرماناصرف اس لئے ہے کہ لوگ ان سے مانگیں۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’حضرت عقبی بن عامر رضی اللہ تعا  لی عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ  ﷺ  نے فر مایا ’’اعطیت بمفا تیح خزا ئن الارض ‘‘مجھے زمین کے تمام خزا نوں کی کل کنجیاں دی گئیں۔(بخاری جلد اول ص۵۰۸،دوم ۱۰۳۸)

حضرت جا بر رضی اللہ تعا لی عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے فرمایا ’’اعطیت بمقا لید الدنیا ‘‘ مجھے دنیاکی سب کنجیاں دی گئیں ۔(مسند احمد جلد سوم ص ۳۲۸)

ان احا دیث کی رو شنی میں علمائے کرام نے تصریح فرما ئی ہے کہ حضور  ﷺ اللہ عز و جل کے نا ئب اکبر ہیں اللہ عز و جل اپنے کرم کے تمام خزا نے اور اپنی تمام نعمتیں حضور  اکرم  ﷺ کو عطا فرما دی ہیں جسے چا ہیں دیں ۔

جیسا کہ علا مہ ابن حجر مکی رضی اللہ تعا لی عنہ فرما تے ہیں’’ھو صلی اللّٰہ تعا لٰی علیہ وسلم خلیفۃ اللہ الاعظم جعل خزا ئن کر مہ ومواعد نعمہ طوع یدیہ وارادتہ و یعطی منھما من یشا ء‘‘(جو ہر منظم ص ۴۲)

شیخ عبد الحق محدث دہلوی رضی اللہ تعا لی عنہ فرما تے ہیں :’’کار ہمہ بدست ہمت وکرامت اوست  ﷺہر چہ خوا ہدہر کرا خواہد باذن پر ور دگار خود می دہد ‘‘ سا را کام حضور  ﷺ کے دست کرم میں ہے جسے جو چا ہے اپنے پر وور دگار کے اذن سے عطا فرما دیں۔ (اشعۃ اللمعات جلد ۴؍ص۲۵۰)

اس لئے اہل سنت و جما عت حضور  ﷺ سے استعانت اس اعتقاد کی بنا پر کرتے ہیں کہ اللہ تعا لیٰ نے حضور  ﷺ کو اپنا نائب اکبر بنایا ہے اور حضور  ﷺ اللہ تعا لیٰ کے نعمتوں کے تقسیم فر ما نے وا لے ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’انما انا قاسم واللہ یعطی ‘‘(مشکوۃ ۳۲)

اور حضور  ﷺ سے ما نگنا حقیقت میں اللہ تعا لیٰ ہی سے ما نگنا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ حضور  اکرم  ﷺ سے حا جتیں طلب کر نا بلا شبہ جا ئز ہے اور اس پر اہل سنت و جما عت کا اتفاق ہے بلکہ دیو بندیوں کے اکا برین کا مانگنا بھی منقول ہے: دیو بندی جما عت کے پیران پیر حا جی امداد اللہ مہا جر مکی نے کہا ہے :

 جہازامت کاحق نے کر دیا آ پکے ہا تھوں 

اسے چا ہو ڈبا ؤیا تراؤ یا رسول اللہ 

اور قاسم نانو توی نے بھی کہا ہے :

کرم کر اے کرم احمدی کہ تیرے سوا 

نہیں ہے قاسم بے کس کا کو ئی حامی کا ر 

اھ ملخصا ۔واللہ تعا لی اعلم با لصواب

العبد محمد معین الدین خاں رضوی ہیم پو ری غفرلہ القوی 

کتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ

۲۸؍صفر۱۴۲۸؁ھ  





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner