(سیرت غریب نواز علیہ الرحمہ 06)
پتھورا را زندہ گرفتہ بدست لشکر اسلام دادم
رائے پتھورا ان تمام معاملات کے بعد بھی اپنی ناپاک حرکتوں سے باز نہیں آیا اور ہمیشہ کسی نہ کسی طرح سے آپ کو اور آپ کے مریدوں کو ستانے میں لگا رہتا تھا ،صاحبِ مرأۃ الاسرار نے سیر الاولیا کے حوالے لکھا ہے کہ خواجہ غریب نواز کا ایک مرید تھا جسے رائے پتھورا بہت تنگ کرتا تھا اس نے آپ سے مدد کی التجا کی ۔
آپ نے راجہ پتھورا سے کہلا بھیجا کہ اس کو مت ستاؤ ۔ لیکن رائے پتھورا کا سر غرور و تکبر سے بھرا ہوا تھا ۔ باز نہ آیا اور خواجہ بزرگ کی شان میں بھی ناشائستہ کلمات منہ سے نکالے، جب یہ بات آپ تک پہنچائی گئی ۔ تو آپ نے فرمایا کہ ’’ پتھورا را زندہ گرفتہ بدست لشکر اسلام دادم‘‘ یعنی پتھورا کو زندہ گرفتار کرکے میں نے لشکرِ اسلام کے ہاتھ میں دے دیا، انہی ایام میں سلطان فخر الدین سام عرف شہاب الدین غوری لشکر لے کر غزنی سے ہندوستان پر حملہ آور ہوا۔ پتھورا نے مقابلہ کیا لیکن اللہ کے حکم سے وہ زندہ گرفتار ہوگیا اور مسلمانوں نے اسے قتل کرڈالا‘‘
اس کے بعد پھر حضور خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیا جو رہتی دنیا تک تاریخ کے دامن محفوظ رہیں گے اور ان کی تعلیمات اور ارشادات پرعمل پیراں ہوکر اہلِ حق مستفیض و مستنیر ہوتے رہیں گے۔
آپ کے اسفار اور اولیاء اللہ سے ملاقات
جن مقامات کی آپ نے سیر وسیاحت فرمائی ان میں سے چند حسبِ ذیل ہیں ۔
خراسان، سمرقند، بخارا،عراق ، عرب ، ہارون، بغداد ، کرمان ، ہمدان ، تبریز، استرآباد، خرقان،میمنہ، ہرات، سبزہ وار، افغانستان، غزنی، رے، فالوجہ، مکہ معظمہ،مدینہ طیبہ، بدخشاں، دمشق ، جیلان، اصفہان، چشت، ہندوستان براہِ ملتان، سمانہ، دہلی ، اجمیر وغیرہ ( خواجہ غریب نواز ص: ۲۱)
ان اسفار میں درجِ ذیل اولیاء اللہ سے ملاقات حاصل ہوئی
حضور سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی سرکارِ بغدار رضی اللہ عنہ ،
حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ،
حضرت شیخ ضیاء الدین ،
حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی،
حضرت شیخ ابو سعید تبریزی،
شیخ محمود اصفہانی،
حضرت شیخ احمد خضرویہ،
حضرت شیخ عبد الواحد غزنوی رحمھم اللہ
آپ کی تصانیف:
(۱) انیس الارواح(پیرو مرشدخواجہ عثمان ہارونی کے ملفوظات)
(۲) کشف الاستار (تصوف کے مدنی پھولوں کا گلدستہ)
(۳) گنج الاسرار(سلطان شمس الدین التمش کی تعلیم و تلقین کے لیے لکھی)
(۴) رسالہ آفاق وانفس(تصوف کے نکات پر مشتمل)
(۵) رسالہ تصوف منظوم
(۶) حدیث المعارف
(۷) رسالہ موجودیہ
(فیضانِ خواجہ غریب نواز ص: ۱۸)
(نکاح اور اولاد )
ایک رات خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ نے سرکارِ دوعالم ﷺ کی خواب میں زیارت کی تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ ’’ اے معین الدین! تم ہمارے دین کے معین ہو اور میری سنتوں میں سے ایک سنت کے تارک ہو‘‘
بیدار ہونے کے بعد آپ نے نکاح کا ارادہ فرمایا اور پہلی شادی بی بی امۃ اللہ سے کی جن کے بطن سے ایک لڑکی پیدا ہوئی جن کا نام حافظہ جمال رکھا گیا ۔ چند ایام کے بعد سید حسین مشہدی کے چچا سید وجہ الدین کو امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے خواب میں فرمایا کہ اپنی لڑکی کا خواجہ معین الدین سے نکاح کردو۔ جب یہ معاملہ حضرت خواجہ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے دوسری شادی بی بی عصمت سے کیا ان سے دو فرزند ہوئے ۔ حضرت شیخ فخر الدین ، حضرت شیخ حسام الدین( مرأۃ الاسرار ص: ۵۹۹)
آپ کے خلفاء
(۱) حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمہ (دہلی)
(۲) حضرت شیخ حمید الدین ناگوری علیہ الرحمہ (ناگور شریف)
(۳) حضرت خواجہ فخر الدین فرزند ارجمند حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ (سروار شریف)
(۴) حضرت خواجہ برہان الدین عرف بدر علیہ الرحمہ (بدر شریف)
(۵) حضرت شیخ وجیہ الدین علیہ الرحمہ (ہرات)
(۶) حضرت خواجہ برہان الدین عرب بدر علیہ الرحمہ (اجمیر شریف)
(۷) حضرت شیخ احمد علیہ الرحمہ (اجمیر شریف)
(۸) حضرت شیخ محسن علیہ الرحمہ
(۹) حضرت خواجہ سلیمان غازی علیہ الرحمہ
(۱۰) حضرت شیخ شمس الدین علیہ الرحمہ
(۱۱) حضرت خواجہ حسن خیاط علیہ الرحمہ
(۱۲) حضرت عبد اللہ (جن کا نام جے پال تھا ) علیہ الرحمہ (اجمیر شریف)
(۱۳) حضرت شیخ صدر الدین کرمانی علیہ الرحمہ
(۱۴) حضرت بی بی حافظہ جمال صبیہ سعیدہ حضرت خواجہ علیہ الرحمہ (اجمیر شریف)
(۱۵) حضرت شیخ محمد ترک نار نونی علیہ الرحمہ (دہلی)
(۱۶) حضرت شیخ علی سنجری علیہ الرحمہ
(۱۷) حضرت خواجہ یادگار علی سبزداری علیہ الرحمہ
(۱۸) حضرت خواجہ عبد اللہ بیابانی علیہ الرحمہ
(۱۹) حضرت شیخ متا علیہ الرحمہ
(۲۰) حضرت شیخ وحید علیہ الرحمہ
(۲۱) حضرت شیخ مسعود غازی علیہ الرحمہ ( حیاتِ سلطان الہند خواجہ غریب نواز ص: ۳۷)
طالب دعا
عبد اللطیف قادری
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔