AD Banner

{ads}

(سیرت غریب نواز علیہ الرحمہ04)

 (سیرت غریب نواز علیہ الرحمہ04)


 پیر ومرشد کو اپنے مرید پر فخر:

 حضرت خواجہ غریب نواز کو اپنے پیر ومرشد سے بے پناہ عقیدت ومحبت تھی ، جس کا صلہ ان کو یہ ملا کہ مرشد نے بھی ان کو اپنا بنالیا۔        

چنانچہ آپ کے مرشدِ گرامی فرماتے ہیں ’’  معین الدین محبوبِ خدا است ، مرا فخر است برمریدی او‘‘ (معین الدین خدا کا محبوب کا محبوب ہے اور مجھ کو اس کی مریدی پر فخر ہے۔ )  ( خواجہ غریب نواز و دروسِ ایمان وعمل ص: ۲)

  شجرۂ طریقت

 آپ کا شجرۂ طریقت کچھ اس طرح ہے۔ 

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی مرید حضرت خواجہ عثمان ہارونی چشتی مرید حضرت شریف ژندنی مرید حضرت خواجہ قطب الدین چشتی مرید حضرت خواجہ ناصرالدین ابو یوسف چشتی مرید حضرت خواجہ ابو احمد ابدال چشتی مرید حضرت خواجہ ابو اسحاق چشتی مرید حضرت خواجہ ممشاد علو دینوری مرید حضرت شیخ امین الدین ہبرۃ البصری مرید حضرت سدید الدین حدیفۃ المرعشی مرید حضرت سلطان ابراہیم بن ادہم بلخٰی مرید حضرت ابو فضیل بن عیاض مرید حضرت خواجہ عبد الواحد بن زید مرید حضرت خواجہ حسن بصری مرید امام الاولیاء سیدنا علی کرم اللہ وجہہ 


   بارگاہِ خداوندی میں مقبولیت

   ہشت بہشت میں انیس الارواح کے اندر حضرت خواجہ معین الدین حسن رضی اللہ عنہ کا قول منقول ہے کہ ’’ پھر ہمیں خانۂ کعبہ کی حاضری نصیب ہوئی وہاں حضرت خواجہ نے اس ناچیز کا ہاتھ پکڑ کر اللہ کے حوالے فرمایا اور میزابِ رحمت کے نیچے کھڑے ہوکر اس فقیر کے لیے دعا فرمائی اس وقت غیب سے ندا آئی ہم نے معین الدین کو قبول فرمایا‘‘ (ہشت بہشت ص: ۱۵)


بارگاہِ خداوندی سےمقبولیت کی سند پاجانے کے بعد اپنے پیر ومرشد کے ہمراہ روضۂ مصطفیٰ ﷺ پر حاضری کا شرف حاصل کیا، پیر ومرشد نے بارگاہِ رسول میں سلام عرض کرنے کا حکم دیا تو ادب واحترام کے ساتھ سلام پیش کیا تو روضۂ انور سے آواز آئی وعلیک السلام یا قطب المشائخ‘‘ یہ آواز سن کر حضرت عثمان ہارونی نے فرمایا کہ آ تیرا کام ہوگیا ‘‘

  اور پھر آقائے دوعالم ﷺ نے ابرِ کرم برساتے ہوئے خواجہ معین الدین چشتی سے ارشاد فرمایا ’’ اے معین الدین! تو میرے دین کا معین ہے ۔ میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطا کی۔ وہاں کفر و ظمت پھیلی ہوئی ہے تو اجمیر جا تیرے وجود سے کفر کا اندھیرا دور ہوگا اور اسلام کا نور ہر سو پھیلے گا‘‘(سیر الاقطاب ص: ۱۲۴)


     خوشخبری ملنے پر آپ کی خوشی کی انتہا نہ رہی مگر حیرت زدہ بھی رہے کہ اجمیر کون سی جگہ ہے اور ہندوستان میں کہاں واقع ہے اسی سوچ و فکر اور حیرت و استعجاب کے عالم میں تھے کہ آنکھیں بند ہوئیں اور دل بیدار ہوا خواب میں پیارے آقا ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے اور آقائے دوعالم ﷺ نے چشمِ زدن میںسارے عالم(دنیا) کو مشرق تا مغرب دکھا دیا یہاں تک کہ حضرت خواجہ غریب نواز کو اجمیر کا قلعہ اور پہاڑ ، اور اس کے محل وقوع تک کو دکھا دیا، اور ایک جنتی انار عطا فرماکر ارشاد فرمایا کہ میں نے تجھے خدا کے حوالے کیا۔(ماخوذ از: مونس الارواح ص: ۳۰)

     خواب سے بیدار ہونے کے بعد اجمیر کے لیے رختِ سفر باندھا چالیس اولیاءاللہ کی معیت میں روانہ ہوئے۔اس سفر میں مختلف متبرک مقامات اور اکابر اولیاء ومشائخ کی زیارت کرتے ہوئے لاہور(پاکستان)پہنچے اور وہاں حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخش لاہوری کے مزارِ مبارک پر حاضری دی ،یہاں کی روحانیت، فیوض و برکات اور داتا کا مقام ومرتبہ دیکھ کر اکتسابِ فیض کی غرض سے چند روز وہا ں قیام کا ارادہ فرمالیا ،باطنی فیض سے مستفیض ہونے کے بعد جب یہاں سے عازمِ سفر ہوئے تو حضرت داتا گنج بخش لاہوری علیہ الرحمہ کی عظمت و شان کا اعتراف اس انداز میں کیا ۔

گنج بخش فیضِ عالم مظہرِ نورِ خدا 

ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما

   "یعنی گنج بخش داتا علی ہجویری علیہ الرحمہ کا فیض سارے عالم پر جاری ہے اور آپ نورِ خدا کے مظہر ہیں ،آپ کا مقام یہ ہے کہ راہِ طریقت میں جو ناقص ہیں ان کے لیے پیر کامل اور جو خود پیر کامل ہیں ان کے لیے بھی رہنما ہیں۔(فیضانِ خواجہ غریب نواز ص: ۱۲)

 یہاں سے عارفین کی جماعت کے ساتھ راجہ رائے پتھورا کے زمانے میں اجمیر تشریف لائے ، لیکن راجہ اور اس کے مقربین کو اہلِ حق کی آمد ناگوار محسوس ہوئی اور انھوں نے اپنے یہاں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کو سخت ناپسند کیا ،طرح طرح سے تکلیفیں دینے کی کوشش شروع ہوگئی، جادو گروں کو مقابلہ پر لایا گیا تاکہ یہ لوگ یہاں سے چلے جائیں مگر ان کو کامیابی نہ مل سکی ، ان مواقع پر حضور خواجہ غریب نواز کی چند کرامتیں بہت مشہور ہوئیں۔


طالب دعا 

عبد اللطیف قادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner