AD Banner

{ads}

(سیرت غریب نواز علیہ الرحمہ 05)

  (سیرت غریب نواز علیہ الرحمہ 05)


   راجا کے اونٹ بیٹھے ہی رہ گئے


 حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ مع ساتھیوں کے اجمیر پہنچے تو سایہ دار درختوں کے نیچے قیام فرمایا، کچھ ہی دیر بعد ساربان بھی آگئے اور آپ سے اس جگہ سے ہٹنے کو کہا آپ نے فرمایا ،اونٹوں کو دوسری جگہ بٹھادو مگر ساربان نہ مانا اور کہا کہ راجہ کے اونٹ یہاں بیٹھیں گے ۔ آپ نے فرمایا ’’ ہم تو اٹھتے ہیں ، تمھارے اونٹ بیٹھے رہیں گے‘‘ دوسرے دن جب ساربان نے اونٹوں کو اٹھانا چاہا تو نہ اٹھے، مجبور ہوکر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے گستاخانہ سلوک کی معافی چاہی ، آپ نے مسکرا کر فرمایا اللہ کے حکم سے تمہارے اونٹ اٹھ جائیں گے ساربان جب واپس آئے تو دیکھا کہ اونٹ کھڑے ہوگئے ہیں۔(سوانحِ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ص: ۱۳۰)

  انا ساگر کا سارا پانی ایک کاسہ میں 

 حضور خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کو جب اونٹوں کے ساربان نے وہاں سے اٹھایا تو انا ساگر پر آگئے جس کے ہر چہار جانب بڑے بڑے مندر اور بت موجود تھے ،انا ساگر پر آنے کے بعد اس کے پانی کو وضو اور غسل کے لیے استعمال کرنے لگے مگر چھوا چھوت جیسے خرافاتی ذہن رکھنے والوں کو یہ گوارا نہ ہوا اور راجا سے آکر کہا کہ غیر مذہب کے کچھ لوگ ہماری پرستش گاہ کے قریب آٹھہرے ہیں ۔ راجا نے حکم دیا کہ سب کو وہاں سے نکال دیا جائے! 


   

چنانچہ ایک ہجوم کی صورت میں وہ حملہ آور ہوئے مگر تصرفاتِ خواجہ غریب نواز کے سامنے ان کی ایک نہ چلی ، سلطان الہند نے ایک مشت خاک لے کر ان کی پھینکی تو جس پر پڑی وہیں بے حس و حرکت اور منجمد ہوکر رہ گیا۔ پھر تیسرے روز راجا اور تمام اہلِ شہر تالاب پر پوجا کے لیے جمع ہوئے ، رام دیو مہنت ایک جماعت کے ساتھ آپ کو وہاں سے ہٹانے کو آیا مگر نگاہِ خواجہ جب اس پر پڑی تو جسم پر لرزہ طاری ہوگیا ۔ اور قدموں میں گر کر مشرف باسلام ہوگیا ۔

 اب حضرت خواجہ نے اپنے مرید کے ذریعے ایک کاسہ انا ساگر سے پانی بھروایا۔ کاسے میں انا ساگر کا پورا پانی اسی ایک کاسے میں جمع ہوگیا اور پورا انا ساگر خشک ہوگیا، اہلِ شہر اور جانور پیاس سے بے چین ہوئے اور معافی طلب کی تو آپ نے پانی واپس کردیا پھر حسبِ سابق انا ساگر لبالب بھرگیا۔

( ماخوذ از: سیر الاخیار، محفلِ اولیا ص: ۲۴۳)


      سلطان الہند کا کھڑاون 


 یہ سب دیکھ کر راجہ پتھورا بہت گھبرا گیا تھا کہ اب اس کی حکومت کا تختہ پلٹ جائے گا ،

  

 اس کی ماں کاہنہ تھی اور بارہ سال قبل اس نے اپنے بیٹے کو خبردار کیا تھا ’’کہ ایک مردِ درویش فلاں حلیہ کا اس ملک میں آکر تیرے اور تیری سلطنت کے زوال کا باعث ہوگا‘‘ گھبراہٹ کے عالم اس نے جادوگروں کو بلایا اور اس وقت کا سب بڑا نامور اور خوفناک جادو گر جوگی جیپال کو بطورِ خاص مدعو کیا ۔ وہ مرگ چھالا(ہرن کی بالوں سمیت کھال)پر ڈیڑھ ہزار چیلوں کو ساتھ لیے بہ سرعت اجمیر پہنچ گیا اور ایک خوفناک قوت کے ساتھ مقابلہ کے لیے بڑھا، اس طرح کے جادو کے شیر، اژدہے ساتھ ہیں اور سب آگ کے چکر(گولے) پھینکتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے ۔ مخلوقِ عظیم ساتھ تھی، سلطان الہند کے ساتھیوں نے جادو کا یہ خوفناک منظر دیکھا تو گھبرا گئے مگر آپ نے سب کےگرد حصار کھینچ دیا، اب ایک طرف سے سانپ بڑھنے شروع ہوئے ، دوسری طرف سے شیر چلے اوپر سے ، سامنے سےآگ برسنی شروع ہوئی ، دہشت ناک سماں تھا،اہلِ شہر تک لرز رہے تھے، مگر جادو کے اثرات حصار تک ختم ہوجاتے تھے ،سلطان الہند نماز میں تھے جس کے بعد آپ نے ایک مٹھی خاک جو پھونک کر پھینکی سارا طلسم فنا ہوکر رہ گیا۔ اب میدان صاف تھا اور جے پال شکست خوردہ کھڑا تھا مگر اب بھی شقاوتِ قلبی گئی نہ تھی ۔ جادو کے ذریعے پرواز کا ملکہ حاصل تھا اس نے اڑنا شروع کیاتو فضا کی بلندیوں میں جا گھسا مگر خواجہ غریب نواز نے اپنی کھڑاون کو اشارہ کیا ،کھڑاون اڑی اور جے پال کے سر پر مارتے ہوئے زمین پر لے آئی، اب کوئی چارہ نہ تھا قدموں میں گرا اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا ۔ اس کا اسلامی نام عبد اللہ رکھا گیا۔(ماخوذ از: محفلِ اولیا ص: ۳۴۴/ سیرتِ خواجہ غریب نواز ص: ۳۴)


طالب دعا


عبد اللطیف قادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner