AD Banner

{ads}

(ماہ شوال میں چھ روزے رکھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (ماہ شوال میں چھ روزے رکھنا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  عید کے بعد کچھ لوگ چھ ۶ عیدی روزہ رہتے ہیں حدیث کی روشنی میں جواب ارسال کریں مہربانی ہوگی

المستفتی:۔ ۔ محمد عبد اللہ ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

( ۱)حدیث شریف میں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں روزے رکھے تو وہ ایسا ہے جیسے اس نے دہر ( ہمیشہ) کا روزہ رکھا۔(الترغیب والترھیب جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۱۱۰ بحوالہ ابن ماجہ نسائی )
( ۲)اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ـ جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھ لئے تو اس نے پورے سال کا روزہ رکھا کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے دس ملیں گی تو ماہ رمضان کا روزہ دس مہینے کے برابر ہے اور ان کے چھ دنوں کے کے بدلے میں دو مہینے تو پورے سال کے روزے ہوگئے۔(الترغیب والترھیب جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۱۱۰ بحوالہ ابن ماجہ نسائی )

(۳) اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں روزے رکھے تو وہ گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔( الترغیب الترھیب جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر۱۱۱ بحوالہ طبرانی اوسط )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner