AD Banner

{ads}

(کیا بیٹے کی قسم قسم ہے؟)

 (کیا بیٹے کی قسم قسم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی( ہندہ ) سے لڑائی کے دوران  اپنے لڑکے کی سر کی قسم کھا کر کہا میں کبھی تیرے میکے نہیں جاؤنگا لہذا زید کو اب کسی مجبوری کے تحت سسرال جانا پڑ رہا ہے ۔ تو اب زید کی یہ قسم شریعت مصطفٰی کی روشنی درست ہوگی یا غلط اور اگر درست ہے تو زید کے اوپر کیا حکم نافذ ہوگا  جواب مرحمت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
المستفتی:۔عظیم الدین جامی
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
بچوں کی قسم کھانا شریعت میں جائز نہیں ہے، بلکہ گناہ ہے، لہذا اس پر توبہ کرنی چاہیے، اور چونکہ یہ قسم معتبر نہیں ہے، اس لئے اس کے توڑنے سے کفارہ بھی واجب نہیں ہوگا شریعت میں ایسی قسموں کا اعتبار نہیں ہے اس طرح کی قسم کھانا مکروہ ہے بلکہ حدیث شریف میں ایسی قسم کے بارے وعیدیں بیان کی گئی ہیں  ایسا ہی حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خدا کی قسم جو شخص اپنے اہل کے بارے میں قسم کھائے اور اوس پر قائم رہے تو اللہ عزوجل کے نزدیک زیادہ گنہگار ہے بہ نسبت اس کے کہ قسم توڑ کر کفارہ دیدےاور غیر خدا کی قسم مکروہ ہے اور یہ شرعاً قسم بھی نہیں یعنی اس کے توڑنے سے کفارہ لازم نہیں۔(بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم صفحہ ٣٠١ قسم کا بیان)

صورت مسئولہ میں شخص مذکور اس کے گھر جا سکتا ہے اس لیے کہ اس کے قسم کا اعتبار نہیں کما فی الھندیۃ  مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ حَالِفًا كَالنَّبِيِّ - عَلَيْهِ السَّلَامُ -، وَالْكَعْبَةِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ .( ج: ۲، ص: ۵۳، ط: دار الفکر)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح
 افقرالوری محمد صادق رضا



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner