AD Banner

{ads}

( والدین اپنے بیٹی کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟)

 ( والدین اپنے بیٹی کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں یا نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  کیا والدین اپنی بیٹی کو زکوۃ دے سکتے ہیں ؟ کتاب و سنت سے جواب دیں۔
المستفتی:۔محمد سلیم رضوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئلہ میں والدین اپنی لڑکی کو زکوٰۃـ صدقۂ فطر اور دیگر صدقات واجبہ نہیں دے سکتے ہیں اگر چہ وہ غریب ہو البتہ چرم قربانی دے سکتے ہیںجیسا کہ بہار شریعت میں حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ فرماتے ہیں کہ اپنی اصل  یعنی ماں  باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا۔ یوہیں صدقۂ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں نہیں  دے سکتا۔ رہا صدقۂ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے۔(حصہ پنجم مال زکاۃ کن لوگوں پر صَرف کیا جائے مسئلہ نمبر ۲۱) 
 اور ایسا ہی حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ تعالی علیہ مصرف زکاۃ کے بیان میں در مختار کے قول (ولا یصرف الی من بینھما ولاد) سے ظاہر ہے( فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۳۰۱)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner