AD Banner

{ads}

( بغیر عذر شرعی کے طلاق دینا کیسا ہے؟)

 ( بغیر عذر شرعی کے طلاق دینا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے طلاق دینا خدا کے نزدیک نا پسندیدہ عمل ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔ عمران رضا عطاری پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جی یہ حدیث مبارک صحیح ہے بغیر عذر شرعی کے طلاق دینا اللہ سبحانہ تعالی کے نزدیک حلال چیزوں میں زیادہ نا پسندیدہ ہے لیکن طلاق واقع ہوجائے گی جیسا کہ رسول کریم، رؤف رحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان ہے (اَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَى اللَّهِ تَعَالٰى اَلطَّلَاقُ) یعنی حلال چیزوں میں خدا کے نزدیک زیادہ نا پسندیدہ طلاق ہے۔(حوالہ ابو داؤد شریف ،جلد نمبر ۲،صفحہ نمبر ۳۷۰، حدیث نمبر ۲۱۷۸)

مزید اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے شرحِ حدیث علّامہ شرفُ الدّین حسین بن عبداللہ طِیْبی علیہ رحمۃ اللہ القَوی (سالِ وفات: ۷۴۳ھ) فرماتے ہیں: اس حدیثِ پاک میں اس بات کا بیا ن ہے کہ طَلاق مَشْروع ہے یعنی دیں گے تو ہوجائے گی مگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک مَبْغُوض یعنی ناپسندیدہ ہے جیسا کہ بغیر عُذرِ شرعی کے فرض نماز گھر میں پڑھنا، غَصْب شُدَہ زمین میں نماز پڑھنا کہ ان دونوں صورتوں میں نماز ہوجائے گی مگر اس طرح کرنے والاگناہ گار ہوگا)، اسی طرح جمعہ کے دن اذانِ جمعہ کے بعدخریدوفروخت کرنا کہ یہ خریدوفروخت ہوجائے گی مگر کرنے والے گناہ گار ہوں گے۔(حوالہ شرح المشکوۃ للطیبی،جلد نمبر ۷،صفحہ نمبر ۲۳۴۲ ،تحت الحدیث: ۳۲۸۰)

علامہ علی بن سلطان محمد قاری حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی (سالِ وفات: ۱۰۱۴ھ) اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں اَصَحْ یہ ہے کہ حاجت کے علاوہ طَلاق دینا ممنوع ہے، لفظِ مُباح اس چیز پربھی بولاجاتا ہے جو بعض اوقات میں مباح ہو، یعنی طلاق صرف اس وقت دینا مباح ہے جب اس کی حاجت و ضرورت مُتَحَقَّق ہو۔(مستفاد مرقاۃ شریف ،جلد نمبر ۶،صفحہ نمبر ۴۲۲ ،تحت الحدیث ۳۲۸۰)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 








Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner