AD Banner

{ads}

(زکوٰۃ صدقۂ فطر کی رقوم بہن کو دینا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (زکوٰۃ صدقۂ فطر کی رقوم بہن کو دینا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ صدقے و فطر کا رقم کیا ہم اپنی سگی بہن کو دیں  سکتے ہیں وہ بیوہ ہے اسکے پاس ایک بچّہ اور دو بچّیاں ہیں حضور سوال کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔محمد اکرم شیخ قادری تنویری۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
 اپنی حقیقی بہن اور حقیقی پھوپھی اور تکیہ دار اگر صاحب نصاب ہوں تو وعلاوہ چرم قربانی کے زکوٰۃ اور صدقۂ فطر دینا جائز نہیں ـ اور اگر صاحب نصاب نہ ہوں تو دے سکتے ہیں لیکن تکیہ داد کو جس سے سال بھر بلا اجرت دیئے ہوئے کام لیتے ہیں پھر انھیں کاموں کے لحاظ اور دباؤ سے زکوٰۃ اور صدقۂ فطر نیز چرم قربانی دیتے ہیں کہ جس میں تکیہ دار اس زکوٰۃ وصدقۂ فطر کو اپنے لئے اجرت ہی سمجھتا ہے تو یہ ہر گز جائز نہیں میں اس بات کا بھی خلاصہ بیان کردوں کہ  زکوٰۃ اور صدقۂ فطر کی رقم کس کو دی جائے صدقات واجبہ کے مستحق کون لوگ ہیں صدقات واجبہ وغیرہ مستحقین زکوٰۃہی کو دینا ضروری ہے اور وہ سات ہیں ( قال اللہ تعالی انما الصدقات للفقراء والمساکین والعملین علیھا والمولفة قلوبھم وفی الرقاب والغارمین و فی سبیل اللہ وابن السبیل فریضة من اللہ واللہ علیہ حکیم ـ )صدقات فقراء ومساکین کے لئے ہیں اور ان کے لئے جو اس کام پر مقرر ہیں اور وہ جن کے قلوب کی تالیف مقصود اور اگر گردن چھڑانے میں اور تاوان والے کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کے لئے یہ اللہ کی طرف سے مقرر کرتا ہے اور اللہ حکمت والاہے ( بحوالہ بہار شریعت جلد نمبر ۵ صفحہ نمبر ۵۵ ؍ فتاوی بریلی شریف صفحہ نمبر ۲۸۴, ۲۸۵)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner