AD Banner

{ads}

(زکوٰۃ نہ دینے والوں کی سزا اور شرعی حکم؟)

(زکوٰۃ نہ دینے والوں کی سزا اور شرعی حکم؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  کیا زکوۃ نہ دینے کی سزااور نقصان کیا ہے شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔قاری محمد الطاف حسین اشرفی  ممبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صحیح بخاری شریف میں ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں جس کو ﷲ تعالیٰ مال دے اور وہ اُس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا، جس کے سر پر دو چتّیاں ہوں گی۔ وہ سانپ اُس کے گلے میں  طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا پھر اس کی باچھیں  پکڑے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں ۔‘‘ اس کے بعد حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے اس آیت کی تلاوت کی  ( وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ ) الآیہ۔ اسی کے مثل ترمذی و نسائی و ابن ماجہ نے عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کی۔
ایک اور حدیث شریف میں ہےاحمد کی روایت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے یوں  ہے، ’’جس مال کی زکاۃ نہیں  دی گئی، قیامت کے دن وہ گنجا سانپ ہوگا، مالک کو دوڑائے گا، وہ بھاگے گا یہاں  تک کہ اپنی انگلیاں  اُس کے مونھ میں  ڈال دے گا۔
صحیح مسلم شریف میں  ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں  صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم : ’’جو شخص سونے چاندی کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے تو جب قیامت کا دن ہوگا اس کے لیے آگ کے پتّر بنائے جائیں  گے اون پر جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی اور اُن سے اُس کی کروٹ اور پیشانی اور پیٹھ داغی جائے گی، جب ٹھنڈے ہونے پر آئیں  گے پھر ویسے ہی کر دیے جائیں  گے۔ یہ معاملہ اس دن کا ہے جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے یہاں  تک کہ بندوں  کے درمیان فیصلہ ہوجائے، اب وہ اپنی راہ دیکھے گا خواہ جنت کی طرف جائے یا جہنم کی طرف اور اونٹ کے بارے میں  فرمایا: جو اس کا حق نہیں ادا کرتا، قیامت کے دن ہموار میدان میں  لٹا دیا جائے گا اور وہ اونٹ سب کے سب نہایت فربہ ہو کر آئیں  گے، پاؤں  سے اُسے روندیں  گے اور مونھ سے کاٹیں  گے، جب ان کی پچھلی جماعت گزر جائے گی، پہلی لوٹے گی اور گائے اور بکریوں  کے بارے میں  فرمایا: کہ اس شخص کو ہموار میدان میں  لٹا ئینگے اور وہ سب کی سب آئیں  گی، نہ ان میں  مُڑے ہوئے سینگ کی کوئی ہوگی، نہ بے سینگ کی، نہ ٹوٹے سینگ کی اورسینگوں  سے ماریں  گی اور کھروں  سے روندیں  گی اور اسی کے مثل صحیحین میں  اونٹ اور گائے اور بکریوں  کی زکاۃ نہ دینے میں ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی(الترغیب و الترہیب‘‘، کتاب الصدقات، الترہیب من منع الزکاۃ، الحدیث: ۲۲، ج۱، ص۳۱۰؍صحیح البخاري‘‘، کتاب الزکاۃ، باب إثم مانع الزکاۃ، الحدیث: ۱۴۰۳، ج۱، ص۴۷۴؍ بہار شریعت جلد اول حصہ نمبر۵ صفحہ نمبر ۸۶۸, ۸۶۹ )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner