AD Banner

{ads}

(نابالغ پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟)

(نابالغ پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  نابالغ پر قربانی واجب ہے یا نہیں مدلل جواب عطا فرمائیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی  المستفتی:۔ رمضان خان گوبندہ پور پوسٹ بہادر پور۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

نابالغ پر قربانی واجب ہے یا نہیں اس میں علماء احناف کا اختلاف ہے اور ظاہر الروایہ یہ کہ نہ خود نابالغ پر واجب ہے اور نہ ہی اس کی طرف سے اس کے باپ پر واجب ہے اور یہی صحیح قول اور اسی پر فتوی ہے جیسا کہ۔درمختار میں ہے۔ویضحی عن ولدہ الصغیر من ماله صححه فی الھدایة وقیل لا صححه فی فی الکافی قال ولیس للاب أن یفعله من مال طفله  ورجحه ابن الشحنة قلت وھو المعتمد لما فی متن مواہب الرحمٰن من انه أصح ما یفتی به۔

ایک قول یہ ہے کہ ـ والد اپنے نابالغ بچے کہ طرف سے اس کے مال سے قربانی کرے گا اس کی ہدایہ میں صحیح کی ہے اور کہا گیا ہے کہ والد اپنے نابالغ بچے کی طرف سے قربانی نہیں کرے گا اور اس کی قول کا کافی میں تصحیح کی ہے اور مصنف نے کہا کہ باپ کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ قربانی بچے کے مال سے کرے اور ابن شحنہ نے اسی کو ترجیح دی اور میں کہتا ہوں کہ یہی معتمد قول ہے اسی لیے کہ مواہب الرحمٰن کے متن میں ہے کہ یہی صح ہے جس پر فتوی دیا جاتا ہے(بحوالہ الدر مختار کتاب الاضیحۃ جلد نمبر ۹ صفحہ نمبر ۵۲۴؍فتاوی یورپ وبرطانیہ صفحہ نمبر ۳۸۲)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner