AD Banner

{ads}

(حلال جانور کا چمڑا کھانا شرعاً کیسا ہے؟)

 (حلال جانور کا چمڑا کھانا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے یا نا جائز (حوالے کے ساتھ جواب دیں بڑی مہربانی ہوگی المستفتی:۔ افروز احمد خان پٹوریاں سنت کبیر نگر۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے ـ بشرطیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو ـ سیدی اعلی حضرت محدث بریلوی عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں / مذبوح حلال جانور کی کھال بیشک حلال ہے ـ شرعاً اس کا کھانا ممنوع نہیں ـ اگر چہ گائے بھینس بکری کی کھال کھانے کے قابل نہیں ہوتی( فی الدر المختارـ اذا ما ذکیت شاة فکلھا سوی سبع ففیھن الوبال فحاء ثم خاء ثم غین ـ ودال ثم میمان وذال انتھی فالحاء الحیاء وھو الفرج والخاء الخصیة والغین الغدة ـ والدال الدم المسفوح والمیمان المرارة والمثانة والذال الذکر)(فتاوی رضویہ جلد نمبر ہشتم صفحہ نمبر ۳۴۲)(فتاوی فقیہ ملت جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۲۳۹)۔
مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے بشرطیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner