AD Banner

{ads}

( دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا شرعاً کیسا ہے؟)

 ( دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  دو بہن ایک مرد کی نکاح میں آسکتی ہیں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ اسمٰعیل رضا بھارالھند۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شریعت مطہرہ نے دو بہنوں کو  ایک وقت میں رکھنا ناجائز و حرام قرار دیا ہے، پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد یا اس کی موت کے بعد سالی سے نکاح کرنا شرعا جائز و درست وحلال ہے جیسا کہ ہدایہ میں ہے( ولایجمع بین اختین نکاحاولا بملك یمین وطئاً ، لقوله تعالی ـ وان تجمعوا بین الاختین )  اور دو بہنوں کو ایک نکاح اور ملک یمن کے ساتھ وطی کے طور پر جمع نہ کرے / کیونکہ ارشاد خداوندی ہے(وان تجمعوا بین الاختین) اور دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے) توضیح / قرآن وسنت کی روشنی میں اور صلہ رحمی اور حیاء کے اعتبار سے بیک وقت دو بہنوں کو نکاح میں رکھنا جائز نہیں البتہ ایک کو طلاق دی جائے اور جب تک عدت ختم نہ ہوجائے اس کی بہن سے نکاح نہیں کرسکتا ـ بیوی انتقال کر جائے تو دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز ہے( کتاب النکاح جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۳۵ / محرمات کا بیان؍تصنیف امام برہان الدین علیہ الرحمہ؍ فتاوی فقیہ ملت )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner