AD Banner

{ads}

(ڈوبی کشتی با ہر نکل آئی)

 (ڈوبی کشتی با ہر نکل آئی)

 ایک آدمی سے حکایت بیان کی جاتی ہے کہ ہم تاجروں کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ اچانک تیز ہوائیں چلنے لگی اور سمندر میں موجیں اٹھنے لگیں اور کشتی ہچکولے کھانے لگی ہم لوگ بہت زیادہ خوف زدہ ہوئے مگر کشتی کے ایک کونے میں اونٹ کی اون کا کمبل اوڑھے ہوئے ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔ جب لہریں اٹھنے لگی اور کشتی ہچکولے کھانے
 لگی۔ حتی کہ اس میں پانی داخل ہونے لگا اور وہ بھاری ہونے لگی اور ہم جان و مال سے مایوس ہونے لگے، اچانک وہ شخص باہر نکلا اور پانی پر کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ ہم نے اسے کہا: (یا ولی اللہ ادرکنا )
 اے اللہ کے ولی ہماری مدد کرو ۔ اس نے ہماری طرف کوئی توجہ نہ فرمائی ۔ پھر ہم نے اس سے عرض کیا: (بـحـق مــن قـواك لعبادته اغثنا و ادر کنا) تجھے اس ذات کی قسم ، جس نے آپ کو عبادت کی توفیق دی ہے، ہماری مدد فرما اور ہمیں بچا۔ اس نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور کہا تمہارا کیا حال ہے۔ وہ اس وقت تک ہماری پریشانی سے بے خبر تھا۔ ہم نے کہا: (الا ترى الى السفينة وما اصابها من الامواج والرياح) کیا آپ کشتی کی طرف نہیں دیکھتے کہ دریا کی لہروں اور طوفان سے ہمیں کیا پریشانی پہنچی ہے۔ یہ سن کر اس نے کہا: (تقربوا الی اللہ) تم سب اللہ کا قرب حاصل کرو ۔ ہم نے عرض کیا: (بماذا نتقرب)  ہم کس چیز سے اللہ کا قرب حاصل کریں ۔ اس نے فرمایا: (بترك الدنيا) دنیا کو چھوڑ دو۔ ہم نے اس سے عرض کیا ، ہم نے دنیا ترک کر دی۔ پھر اس نے فرمایا: اخر جوا باسم الله فمازلنا نخرج واحدا بعد واحدا نمشى على الماء حتى اجتمعنا حوله و نحن قيام على الماء و كنا مائتی نفس او اكثر فغرقت السفينة بما فيها من الاموال) اللہ پاک کے نام کے ساتھ تم سب نکلو پس ہم ایک ایک کر کے نکلتے گئے اور پانی پر چل کر اس کے گرد جمع ہوتے گئے حتی کہ ہم پانی پر کھڑے ہو گئے اور ہم دو سو افراد سے زیادہ تھے۔ جب ہم باہر نکلے تو کشتی اور سارا سامان ڈوب گیا۔ پھر اس نے کہا کہ تم دنیا کے خوف سے تو بچ گئے ہو اب چلے جاؤ ۔ ہم نے اس سے عرض کیا: (نسئلك بالله من انت يرحمك الله) ہم اللہ کی قسم دیگر آ پ سے پوچھتے کہ آپ کون ہیں؟ جواب دیا، میں اویس قرنی ہوں ۔ ہم نے آپ سے کہا کہ اس کشتی میں مدینہ کے فقراء کا مال ہے۔ اور اس مال کو مصر کے ایک شخص نے بھیجا ہے۔ حضرت اویس قرنی نے فرمایا: (ان رد الله عليكم اموالكم تقسمونها على فقراء المدینہ)   اگر اللہ تعالی تمہارا مال تم کو واپس لوٹا دے تم اس مال کو مدینہ منورہ کے فقراء میں تقسیم کر دو گے۔ ہم نے عرض کیا، ہاں، اس کے فورا بعد آپ نے پانی پر مصلے ، بچھا کر دو رکعت نماز پڑھی پھر ہلکی سی دعا کی  اور کشتی سارے ساز و سامان سمیت باہر نکل آئی۔ اور ہم لوگ اس پر سوار ہوئے ۔ اور اویس قرنی ہم سے غائب ہو گئے اور ہم نے مدینہ شریف پہنچ کر سارا مال آپس میں اور مدینہ والوں میں تقسیم کیا حتی کہ مدینہ میں کوئی فقیر باقی نہ رہا۔(حکایات قلیوبی ص ۳۲)
طالب دعا 
ناچیز محمد ابرارالقادری




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner