AD Banner

{ads}

( غیر مدخولہ بیوی کی عدت کا کیا حکم ہے؟)

 ( غیر مدخولہ بیوی کی عدت کا کیا حکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ غیر مدخولہ بیوی کی عدت کا کیا حکم شرع ہے جواب دیں 
المستفتی:۔ قمر الزماں پیلی بھیت شریف۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسؤلہ میں غیر مدخولہ بیوی کی عدت نہیں ھے جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالی قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا.(سورۂ احْزَاب سورہ نمبر، ۳۳ آیت  ۴۹)

پھر تم انہیں طلاق دے دو قبل اس کے کہ تم انہیں مَس کرو (یعنی خلوتِ صحیحہ کرو) تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدّت (واجب) نہیں ہے کہ تم اسے شمار کرنے لگو،مذکورہ بالا تصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ غیر مدخولہ بیوی کی عدت نہیں ہے خلوت صحیحہ نہیں ہوئی (یعنی جماع کیلئے حسی . شرعی اور طبعی رکاوٹ نہ ہو نے کے باوجود دونوں اکٹھے نہیں سوئے یا اکٹھے ایک کمرے میں نہیں رہے) تو ایسی صورت میں یہ غیر مدخولہ ہے اور اس کی عدت نہیں ہوتی ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner