AD Banner

{ads}

(حلال جانور کے حرام یا ممنوع یا مکروہ اجزاء؟)

 (حلال جانور کے حرام یا ممنوع یا مکروہ اجزاء؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حلال جانوروں کے کونسے اجزاء ہیں جنکا کھانا جائز نہیں مکروہ ہے وہ کتنے ہیں ؟یکے بعددیگرے بیان فرمادیں
المستفتی:۔ شمش الحق گورکھپوری
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
حلال جانور کے سات اجزاء حرام ہیں جو کتب فقہ میں مذکور  ہے ـ (۱) جاری خون (۲) آلہ تناسل (۳) خصیے(کپورے) (۴) شرم گاہ (۵) گلٹی (۶) مثانہ اور ( ۷) پتہ ۔(کنزالدقائق رد المختار وغیرہما )
 مگر سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان نے مزید پندرہ اجزاء شمار کرائے ہیں جو مکروہ تحریمی یا حرام ہیں( احسن الفتاوی المعروف فتاوی خلیلیہ جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۱۳۸)
 سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں (۱) رگوں کا خون (۲) پتا (۳) پُھکنا (۴/۵) علامات مادہ ونر (۶) بیضے (۷) غدود (۸) حرام مغز (۹) گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں (۱۰) جگر کا خون (۱۱) تلی کا خون (۱۲) گوشت کا خون کہ بعد ذبح گوشت میں سے لگتا ہے (۱۳) دل کا خون (۱۴) پت یعنی وہ زرد پانی کہ پتے میں ہوتاہے (۱۵) ناک کی رطوبت کہ بھیڑ میں اکثر ہوتی ہے (۱۶) پاخانہ کا مقام (۱۷) اوجھڑی (۱۸) آنتیں (۱۹) نطفہ (۲۰) وہ نطفہ کہ خون ہوگیا (۲۱) وہ کہ گوشت کا لوتھڑا ہوگیا (۲۲) وہ کہ پورا جانور بن گیا اور مردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ص۲۴۰/ رضا فاؤنڈیشن لاہور)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد مقصود عالم فرحت ضیائی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner