(جنتی حوروں نے ایک ولی اللہ کو آواز دی)
(حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ) حضرت سہیل بیشتر آپ کے پاس تشریف لایا کرتے تھے ایک مرتبہ چلتے ہوئے کہنے لگے کہ اب میں کبھی آپ کے پاس نہیں آؤں گا۔ اس لئے کہ آج چھت پر سے آپ کی کنیزیں مجھے اے سہیل اے سہیل کہہ کر آواز دے رہی تھیں۔ اور یہ بات میرے لئے بار خاطر ہو گئی یہ سن کر حضرت عبداللہ نے کہا کہ آؤ سہیل کی نماز جنازہ ادا کریں چنانچہ اسی وقت ان کا انتقال ہو گیا اور تجہیز و تکفین کے بعد جب لوگوں نے سوال کیا کہ موت سے پہلے ہی آپ کو ان کی ل موت کا علم ہو گیا تھا۔ فرمایا کہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ تمہاری چھت پر سے کنیزیں مجھے اے سہیل کہہ کر آواز دے رہی تھیں۔ حالانکہ میرے یہاں کوئی لونڈی نہیں ہے۔ اور وہ یقیناً حوریں تھیں جو آواز دے رہی تھیں ۔ اسی وجہ سے میں نے ان کی موت کا یقین کر لیا۔( تذکرۃ الاولیاء صفحہ 149 مکتبہ رضوی کتاب گھر دہلی )
"" طالبِ دعا ""
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند
"" طالبِ دعا ""
محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔