AD Banner

{ads}

علم غیب مصطفی ﷺپر مختصر دلا ئل پیش کریں ۔

(علم غیب مصطفی ﷺپر مختصر دلا ئل پیش کریں ۔)

 مسئلہ:کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ:علم غیب مصطفی  ﷺ پر مختصر دلا ئل رقم فرما کرعند اللہ ما جور ہوں۔

المستفتی:محمد وسیم رضوی سلطان پور۱۴۲۶؁ھ
الجواب بعون العلام الوھاب 
علم غیب مصطفی  ﷺ پر بے شمار دلا ئل قرآن و احا دیث و کتب ائمہ اعلام میں ہیں۔ارشاد با ری تعالی ہے ’’وماکان اللہ لیطلعکم علی الغیب ولکن اللہ یجتبی من رسلہ من یشاء ‘‘ اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ اے عام لو گو! تمہیں غیب کا علم دیدے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چا ہے۔(پا رہ ۴؍سورہ آل عمران آ یت ۱۸۶)

ارشاد با ری تعا لیٰ ہے’’ وعلمک مالم تکن تعلم و کان فضل اللہ علیک عظیما‘‘اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جا نتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے ۔(پا رہ ۵؍ سورہ نسا ء آ یت ۱۱۳)

اور حدیث شریف میں ہے :(۱)وعن عبد الرحمن بن عا ئش قال قال رسول اللہ  ﷺ رأیت ربی عزو جل فی احسن صورۃ قال فیما یختصم الملا الا علی قلت ما فی السموا ت والا رض ‘‘حضرت عبد الر حمن بن عا ئش رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اکرم  ﷺ نے ار شاد فرمایا کہ میں نے اپنے رب کو اچھی صورت میں دیکھا ،کہا کس چیزمیں مقرب فرشتے جھگڑ تے ہیں ؟ میں نے عرض کہ مو لی! تو ہی جا نے ،تو رب نے اپنا ہا تھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں پا ئی تو جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے میں نے جان لیا ۔( مشکوۃ شریف ۶۹؍۷۰؍ باب المسا جد ومواضع الصلوۃ مطبو عہ دہلی)

(۲)عن حذیفۃ قال قام فینا رسول اللہ  ﷺ مقا ما ماترک شیئا یکون فی مقامہ ذلک الی قیام السا عۃ الا حدث ‘‘حضرت حذیفہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اکرم  ﷺ ہما رے درمیان کھڑے ہو ئے تو آپ نے قیا مت تک کسی چیز کو نہ چھوڑا مگر آپ نے بیان فرما دیا ۔(مشکوۃ ۴۶۱؍ کتاب الفتن مطبو عہ دہلی )

مفتی الثقلین عبد اللہ بن عمر نسفی علیہ الرحمہ ’’وماکان لیطلعکم علی الغیب ‘‘ کے تحت تحریر فرما تے ہیں ’’ وما کان اللہ یو تی احد منکم علم الغیوب فلا تتوا ھموعند اخبار الرسول بنفاق الرجل والا خلاص الا خرا نہ یطلع علی ما فی القلوب اطلا ع اللہ فیخبر عن کفر ھا وایمانھا ‘‘ ولکن اللہ یجتبی من رسلہ من یشا ء ‘‘ای ولکن اللہ یر سل الرسول فیو حی الیہ ویخبرہ بان فی الغیب کذا وان فلا نا فی قلبہ النفا ق وفلا نا فی قلبہ الا خلا ص فیعلم ذلک من جھۃ اخبار اللہ لا من جھۃ نفسہ ‘‘ (تفسیر مدا رک جلد اول ۱۵۳؍ مطبو عہ مصر)

نیز’’وعلمک مالم تکن تعلم ‘‘کے تحت فرما تے ہیں ’’من امور الدین والشرائع او من خفیا ت الا مور وضما ئر القلوب ‘‘(جلد اول ۹۵؍مصر )

اور حضرت ملا علی قا ری مکی حنفی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’ کما قال شیخ الکبیر ابو عبد اللہ فی معتقدہ نعتقد ان العبد ینقل فی الاحوال حتی یصیر الی نعت الروحا نیۃ فیعلم الغیب وتطوی لہ الارض وقال والمواظبۃ علی العلم والعمل وفیضان الانوار الا ھیۃ حتی یقوی النور ویبسط فی قضاء قلبہ فتنعکس فیہ النقوش المرتسمۃ فی اللوح المحفوظ ویطلع علی المغیبات ‘‘(مر قا ۃ شرح مشکوۃ جلد اول ،،،مطبو عہ دیو بند )

اور حکیم الا مت مفتی یا ر احمد خاں نعیمی علیہ الرحمہ حدیث (۱) کے تحت تحریر فرما تے ہیں ’’یعنی رب نے اپنی رحمت کا ہا تھ میری پشت پر رکھا اور اس کا فیضان میرے سینے اور دل پر پہنچا فرما تے ہیں صاحب مرقاۃ نے فرمایا: کہ یہ حدیث حضور  ﷺ کے وسعت علم کی کھلی دلیل ہے رب نے حضور علیہ السلام کو ساتوں آسمانوں بلکہ او پر کی تمام چیزوں اور سا توں زمینوں اور ان کے نیچے کے ذرہ ذ رہ اور قطرے قطرے بلکہ مچھلی اور بیل جن پر زمین قائم ہے ان سب کا علم کلی عطا فرمایا ۔(مراۃ المنا جیح جلد اول ۴۴۶؍مطبو عہ دہلی)واللہ تعا لیٰ اعلم  وعلمہ اتم واحکم

کتبہ
العبد محمد معین الدین خاں رضوی ہیم پو ری غفرلہ القوی 
۱۱؍ ربیع النور شریف۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح 
عبد المنان اعظمی 
خادم الافتاء شمس العلوم گھوسی مئو
۲۸؍ ربیع النور شریف۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح والمجیب نجیح
عبد الوحید الرضوی المصباحی البستوی
خادم الافتاء جامعہ غا زیہ فیض العلوم بہرا ئچ شریف
۱۹؍ربیع النور شریف۶ ۱۴۲؁ھ
صح الجواب واللہ تعالیٰ اعم بالصواب
عبد الجلیل الرضوی
خادم التدریس جامعہ اشرفیہ مسعود العلوم بہرا ئچ 
۲۱؍ربیع النور شریف۶ ۱۴۲؁ھ
  الجواب صحیح
محمد عمر شریفی
خادم التدریس جامعہ اشرفیہ مسعود العلوم بہرا ئچ 
۲۱؍ربیع النور شریف۶ ۱۴۲؁ھ


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner