AD Banner

{ads}

(مردار جانور کو غیر مسلم کے ہاتھ فروخت کرنا کیسا ہے؟)

 (مردار جانور کو غیر مسلم کے ہاتھ فروخت کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  گھر میں مرغی پالی جاتی ہے اتفاق سے مرغی مر گئی اب وہ مرغی غیر قوم کو  ایسے دے دینا ہے یا پھر اس سے کچھ اجرت لے کے دینا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مری ہوئی مرغی کا اجرت لینا مردار کھانے کے برابر ہے کیا صحیح ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی:۔ حافظ محسن رضا قادری گانچی وگا جرود گجرات۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں مردار جانور کو غیر مسلم کے ہاتھ فروخت کرنا جائز ہے جب کہ اس میں دھوکہ نہ ہو۔ جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ عقد فاسد کے ذریعہ سے کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگر حربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو مثلا ایک روپیہ کے بدلے میں دو روپئے خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالاکہ اس طریقہ سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جائز ہے۔(بحوالہ بہار شریعت حصہ یازدہم ۱۱ / سود کا بیان)۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner