AD Banner

{ads}

کیا کا فر کو کا فر نہ کہنا چا ہئے؟

(کیا کا فر کو کا فر نہ کہنا چا ہئے؟)

مسئلہ:کیا فرماتے ہیں مفتیان ملت اس مسئلہ میں کہ: زیید کہتاہے کہ کافر کو کافر نہ کہنا چاہئے نہ معلوم کس وقت ایمان لے آئے ۔بینوا تو جروا

از۔حافظ محمد عبد اللہ مصباحی بہرائچ شریف 
الجــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون العلام الوہاب اللھم ہدایۃ الحق والصواب 
کافر کو کافر کہنا صحیح ودرست ہے،جس طرح فاسق کو فاسق کہنا،مبتدع کو مبتدع کہنا اور منافق کو منافق کہنا صحیح ودرست ہے،جو اس کے خلاف کہتا ہے،وہ غلط کہتا ہے سائل سورہ ’’قل یایھاالکافرون ‘‘ کا ترجمہ دیکھے،نصوص شرعیہ ،قرآن کریم اور حدیث نبوی میں بکثرت لفظ کا فر ،کافرون، کفار،منافقون وارد ہے،جو شخص ایسا کہتا ہے کہ کا فر کو بھی کا فر نہ کہنا چا ہے نہ معلوم وہ کس وقت ایما ن لے آئے، اگر ایما ن لا نے کے احتمال پر کا فر نہ کہا جا ئے تو یہ بھی احتمال ہے کہ وہ مطلقا ایما ن نہ لا ئے اور اپنے کفر پر بر قراررہے تو اس احتمال ثانی کی بنا پر اسکو کا فر کہنا چا ہئے،حقیقت یہ ہے کہ مو من کو مو من کہنا اور کا فر کو کافر کہنا حال ووصف مو جود کی بنا پر ہے ، ورنہ کو ئی مو من صدور کفر کے احتمال کی بنا پر اپنے کو مو من نہیں کہہ سکتا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم 
 محمدمعین الدین خان رضوی ہیم پوری غفرلہ القوی
کتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ
   ۲۰؍محرم۱۴۲۹ھ؁




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner