AD Banner

{ads}

(بیوی سےکہا ” جا میں نے تینوں بات کہہ دی “ تو کیاطلاق واقع ہوگی؟)

 (بیوی سےکہا ” جا میں نے تینوں بات کہہ دی “ تو کیاطلاق واقع ہوگی؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید وہندہ کا آپس میں جھگڑا ہو رہا تھا تو زید نے اپنی بیوی ہندہ سے کہا چپ رہو ورنہ تینوں بات کہ دونگا ہندہ چپ نہیں رہی تو زید نے کہا جا میں نے تینوں بات کہدی اب ہندہ کے اوپر کتنی طلاق واقع ہوگی قرآن و سنت کے مطابق جواب عنایت فرمائیں
 نوٹ:۔بات سے مراد طلاق ہے ۔
المستفتی:۔ محمد ظہیر احمد نعیمی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر کسی جگہ کے عرف میں ” تینوں بات “ سے طلاق صریح سمجھی جاتی ہو اور جب عورت کی طرف نسبت کرکے اس لفظ کو بولاجائے تو طلاق ہی مراد ہوتی ہو تو ایسی صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی ،علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتےہیں” قولہ ولو بالفارسیۃ ، فمالایستعمل فیہا الا فی الطلاق فہوصریح یقع بلانیة “(ردالمحتار ج٤ ص٤٥٧ ، دار عالم الکتب)
 جس لفظ کا استعمال کسی زبان میں طلاق ہی میں ہو وہ صریح ہے بلانیت بھی واقع ہوجائےگی۔لہذا جب وہاں کے عرف میں عورت کی طرف نسبت کرکے لفظ ” بات یا ایک بات یا دو بات یا تینوں بات “ استعمال کرنے پر طلاق ہی سمجھی جاتی ہے تو بلانیت بھی تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ، اب بغیرحلالہ ہندہ زید کیلئے حلال نہیں۔قال اللہ تعالی : ” فان طلقہا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔(البقرة)
اوراگر وہاں کے عرف میں یہ طلاق ہی کےساتھ خاص نہ ہو بلکہ کبھی طلاق اور کبھی غیرطلاق دونوں کیلئے مستعمل ہوتو ایسی صورت میں اگربہ نیت طلاق بولاہےتو طلاق بائن واقع ہوئی ، کہ اب یہ الفاظ کنایات میں سےہونگے جس میں نیت طلاق ہوتو طلاق واقع ہوجاتی ہےعلامہ شامی علیہ الرحمہ فرماتےہیں” وما استعمل فیہا استعمال الطلاق وغیرہ فحکمہ حکم کنایات العربیة فی جمیع الاحکام 
(ردالمحتار ج٤ ص٤٥٧)
اورچونکہ تینوں کی نیت ایک ساتھ ہی کی ہے لہذا اس صورت میں بھی تینوں بائن طلاقیں ہندہ پر واقع ہوگئیںحضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں” کنایہ کے ان الفاظ سے ایک بائن طلاق ہوگی اگر بہ نیت طلاق بولے گئے ، اگرچہ بائن کی نیت نہ کی ہو ، اور دو کی نیت کی جب وہی ایک واقع ہوگی مگرجبکہ زوجہ باندی ہوتو دو کی نیت صحیح ہے ، اورتین کی نیت کی تو تین واقع ہونگی ۔(بہارشریعت ج٢ ص١٣٠ ، دعوت اسلامی)
حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ سے سوال ہواکہ ایک شخص نےکہاکہ میں اپنی بی بی سے ہزار بار توبہ کرتاہوں ، تو کتنی طلاق واقع ہوئی ۔ توآپ نے جوابا ارشاد فرمایا” جبکہ اس طرف کے دیہات میں لفظ طلاق کی جگہ جاہل توبہ ہی بولتےہیں تو صورت مستفسرہ میں عبدل کی بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی ۔
(فتاوی فیض الرسول ج٢ ص٢٥٣ ، شبیربرادرز)
حاصل یہ کہ پہلی صورت ہویا دوسری صورت بہرحال ہندہ تین طلاقوں کےساتھ مغلظہ ہوچکی ہے ، اب بغیرحلالہ زید کے پاس واپسی کی کوئی صورت نہیں واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی







 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner