AD Banner

{ads}

( ظلماً مچھلی چھین نے کی وجہ ہاتھ کٹوانا پڑا)

 ( ظلماً مچھلی چھین نے کی وجہ ہاتھ کٹوانا پڑا)

بیان کرتے ہیں کہ ایک (حکومتی) افسر نے ایک شکاری سے ظلماً ایک مچھلی چھین لی، ابھی وہ زندہ تھی، اس نے اچانک اپنا منہ کھولا اور بڑی تیزی سے افسر کی انگلی کاٹ لی، وہ طبیب کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے کہا کہ انگلی کاٹ دو، ورنہ اس کا اثر آگے بڑھ جائے گا، چنانچہ اس نے انگلی کٹوالی مگر تکلیف آگے بڑھ گئی ۔ طبیب نے کہا کلائی تک ہاتھ کٹواؤ، ورنہ بازو کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے، چنانچہ اس نے کلائی سے ہاتھ کٹوادیا لیکن پھر بھی افاقہ نہ ہوا اور زہریلے مواد کے اثرات آگے بڑھنے لگے، افسر نے جب یہ ماجرہ دیکھا تو افسردگی کے عالم میں وہاں سے جانے لگا یہاں تک کہ تھک کر ایک درخت کے نیچے جا کر لیٹ گیا، لیٹے لیٹے اس پر نیند کا غلبہ طاری ہوا تو خواب میں آواز سنی اگر تو مزید مصیبت سے بچنا چاہتا ہے تو اسی شکاری کے پاس جا کر معافی طلب کر ورنہ صحت نہیں ہوگی، چنانچہ وہ بیدار ہوا، شکاری کے پاس گیا، اس سے معافی طلب کی اور آئندہ ظلم سے باز رہنے کا اللہ تعالیٰ سے بھی عہد کیا، چنانچہ تو بہ کی برکت سے اس کا ہاتھ صحیح سالم ہو گیا۔(نزہۃ المجالس جلد دوم، صفحہ ، 137 ، الکبیر پبلیکیشنز دہلی)

"" طالبِ دعا ""

محمد معراج رضوی واحدی براہی سنبھل یوپی ہند






हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner