AD Banner

{ads}

( مشین سے ذبح کیا گیا جانور یا مرغی کا کیا حکم ہے؟)

 ( مشین سے ذبح کیا گیا جانور یا مرغی کا کیا حکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مشین سے ذبح کیا گیا جانور یا مرغی کا کیا حکم ہے؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
 مشین کے ذریعے سے ذبح کئے جانے والا جانور حرام ومردار ہے مشین کے نظام ذبح میں ذابح حقیقت میں بجلی ہے اور بجلی کے ذبیحے کا حکم شرعی یہ ہے کہ وہ جانور حرام و مردار ہے کہ بجلی اپنی تمام تر توانائیوں اور محیر العقول کارناموں کے  باوجود عقل و شعور سے محروم ہےمسلمان یا کتابی بھی نہیں ہے ذبح کا قصد کرنے سے بھی عاجز ہےبسم الله الله اکبر کبھی نہیں پڑھ سکتی نہ خاص ذبح کے لیے  بسم اللہ کا قصد کر سکتی ہےاللہ عزوجل قرآن مجید برہان رشید میں ارشاد فرماتا ہے ( لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌ ) اور اسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا اور وہ بے شک حکم عدولی ہے { وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ ) اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ۔جس جانور پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا اس کا کھانا حلال ہے، یہ بیان فرمانے کے بعد اب اس جانور کو کھانے سے منع کیا جا رہا ہے کہ جسے ذبح کرتے وقت جان بوجھ کر اس پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر نہیں کیا گیا۔ لہٰذا حکم یہ ہے کہ جس جانور پر مسلمان یا کتابی نے جان بوجھ کراللہ تعالیٰ کا نام ذکر نہ کیا وہ حرام ہے اور اگر بھول کر نام لینا رہ گیا تو حلال ہے اور مسلمان و کتابی کے علاوہ کسی دوسرے کا ذبح کیا ہوا مُطْلَقاً حرام ہے۔ یاد رہے کہ یہاں کتابی سے مراد وہ اہلِ کتاب ہیں جو اپنے نبی اور کتاب پر ایمان رکھتے ہیں۔ محض نام کے عیسائی اور حقیقت میں دَہریہ مراد نہیں ہیں۔
 ہدایہ میں ہے کہ ( ومن شرطہ ان یکون الذابح صاحب ملۃ التوحید اما اعتقاداکالمسلم اودعوی کالکتابی وذبیحۃ المسلم والکتابی حلال اھ ـ )(ہدایہ جلد ۴ کتاب الذبائح ص ۴۱۸) 
در مختار میں ہے لا تحل ذبیحة : تارک تسمیة عمداً ،، فإن ترکھا ناسیاً حل ،، والشرط فی التسمیة ھو الذکر الخالص عن شوب الدعاء وغیرہ ، والمستحب أن یقول ،،بسم اللہ أللہ أکبر الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الذبائح، ج۹ ص۴۳۱-۴ )
سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ در مختار کے حوالے سے فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں فی الدر المختار تشترط تسمیة من الذابح / در مختار میں ہے کہ ذبح کرنے والے پر بسم اللہ پڑھنا لازم ہے۔ ( فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۰ ص ۲۱۵ )
مذکورہ بالا تصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ ـذبح شرعی کے اکثر بنیادی شرائط یہاں معدوم ہے اس لیے بلا شبہ مشینی ذبحہ مردار و حرام۔
 نوٹ:۔ تفصیلات کے لئے مشینی ذبیحہ کا مطالعہ فرمائیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی 




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner