AD Banner

{ads}

(مسجد کا کوئی بھی سامان گھر لےجانا کیسا ہے؟)

 (مسجد کا کوئی بھی سامان گھر لےجانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مسجد کا کوئی بھی سامان ( مثلا پنکھا کولرچٹائی وغیرہ ) امام ہو یا مقتدی ۔ اپنے رہائش گاہ پر لےجاکے استعمال کر سکتا ہے کہ نہیں ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی 
المستفتی:۔عبداللہ قادری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

جو سامان جس کام کے لئے وقف ہو اسے اسی کام میں استعمال کرنا ضروری ہے دوسرے کاموں میں اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے جیسا کہ در مختار میں ہے ( شرط الواقف کنص الشارع )( الدر المختار مع رد المحتار ج ۶ ص ۵۰۸ )
اور ایسا ہی سیدی سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں وقف میں شرائط واقف کی اتباع ضروری ہے ۔( الفتاوی الرضویہ ج ۷ص ۳۷۷ )
کچھ اسی طرح فتاوی عالمگیری میں ہے ( متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد ) مسجد کے متولی کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ مسجد کا چراغ گھر میں لے جائے ، ہاں گھر کا چراغ مسجد میں لا سکتاہے۔  (فتاوی عالمگیری کتاب الوقف الباب الحادی عشر ،الفصل الثانی،ج ۲،ص ۴۶۲ / ھکذا في فتاوی قاضي خان اهـ ؛ )
لہذا مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ مسجد کے لیے وقف شدہ سامان مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد  میں یا ذاتی استعما ل میں لانا کسی بھی شخص کے لیے شرعاً جائز نہیں خواہ وہ مسجد کا امام ہو یا مسجد کا متولی ہو، اور مسجد  کی جو اشیاء مسجد میں عبادت کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے مختص ہوں، ان کا وہیں عبادت کی غرض سے استعمال کرنا جائز ہے، انہیں بھی وہاں سے منتقل کرنا یا اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔ البتہ جو چیز لوگوں نے امام ہی کے لیے دی ہوں یا مسجد  کی انتظامیہ نے مسجد کے چندہ سے ضابطہ کے مطابق  کوئی چیز  یا سہولت امام  کو دی ہو، مثلاً مسجد کا گھر وغیرہ تو امام کے لیے اس کا استعمال جائز ہوگا ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح والمجیب مصیب
ابوالحسنین محمد عارف محمود معطر قادری،





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner