AD Banner

{ads}

( مسجد میں چوری کی بجلی جلانا کیسا ہے؟)

 ( مسجد میں چوری کی بجلی جلانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بجلی چوری کی جلانا وہ بھی مسجد میں کیسا ہے؟ اور اسی سے پانی کے لئے موٹر چلایا جاتا ہے اور اسی لائٹ سے آذان جمعہ پھر اسی سے تقریریں ہوتی ہے اور پانی سے وضو کیا جاتا ہے کہاں تک درست ہے ؟ المستفتی:۔محمد عظمت اللہ مقام ملک پور پوسٹ رتن پور ضلع دربھنگہ بہار
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
چوری کرنا ناجائز وحرام اور شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے لیکن چوری کی لائٹ سے پانی بھرنا اور اس پانی سے لوگوں کا وضو کرنا ـ وضو تو ہوجائے گا البتہ گنہگار ہوگا ۔حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علیہ اعظمی علیہ الرحمہ نے بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ)نابالغ کا بھرا ہوا پانی کہ شرعاً اس کی مِلک ہو جائے، اسے پینا یا وُضو یا غُسل یا کسی کام میں لانا اس کے ماں باپ یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں اگرچہ وہ اجازت بھی دے دے، اگر وُضو کر لیا تو وُضو ہو جائے گا اور گنہگار ہوگا۔( حصہ ۲ پانی بیان)

حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین علیہ الرحمہ فتاوی فقیہ ملت میں فرماتے ہیں کہ مسجد میں بلا کنکشن چوری کی لائٹ جلانا منع ہے ـ کہ اس میں حکومت کو دھوکا دینا اور اس کے قانون کو توڑنا ہے اور اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے اور اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے اور عزت کی حفاظت کرنا ذلت ورسوائی سے بچنا ضروری ہے / حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوابن اسی قسم کے ایک جواب میں تحریر فرماتے ہیں ـ یہاں کفار اگر چہ حربی ہے مگر بلا ٹکٹ (ریل) میں سفر کرنا اپنے آپ کو اہانت کے پیش کرنا ہے اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے ـ مستوجب سزا ہوگا۔لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم ہے جو موجب ذلت ورسوائی ہو۔  (فقیہ ملت جلد اول ص ۱۹۲ )( فتاوی مصطفویہ حصہ ۳ ص ۱۴۶ )
  
مذکورہ بالاتصریحات سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ لائٹ بجلی حکومت اور رعایا دونوں کی امانت ہے، اسے چوری کرنا، بلا میٹر اور بغیر بل ادا کئے ہوئے استعمال کرنا یہ سب جائز نہیں اور گناہ ہیں، بلکہ شرعی نقطہ نظر سے یہ بجلی کی چوری بھی ہے اور ملک و قوم کے ساتھ خیانت بھی ہے ـظاہر ہے کہ یہ دونوں گناہ ـ گناہ کبیرہ ہیں اس چوری کا پورا وبال اور گناہ لائٹ لگوانے والوں اور مسجد کے ذمہ  داروں کے سر ہوگا، جو لوگ اس بجلی سے بھرے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہیں یا اس کے لائٹ پنکھے میں نماز ادا کرتے ہیں انہیں اس کا گناہ نہیں ہوگا اور نہ ہی ان کی نمازوں پر کچھ فرق پڑے گا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح والمجیب مصیب
ابوالحسنین محمد عارف محمود معطر قادری





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner