AD Banner

{ads}

(نیل گائےکی قربانی کرنا شرعاًکیسا ہے؟)

 (نیل گائےکی قربانی کرنا شرعاًکیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نیل گائے کی قربانی کرنا کیسا ہے نیل گائے کی قربانی جائز ہے یا ناجائز ؟المستفتی:۔ آصف رضا رضوی گورکھپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حدیث پاک میں تین طرح کے جانور کی تصریح آئ ہے اور اس میں نیل گائے شامل نہیں ہے(جیسا بہار شریعت حصہ نمبر ۱۵ میں ہے:قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں(۱) اونٹ(۲) گائے(۳) بکری ہر قسم میں اس کی جتنی نوعیں ہیں سب داخل ہیں نر اور مادہ خصی اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی سب کی ہو سکتی ہے بھینس گائے میں شمار ہے اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے بھیڑ اور دنبہ بکری میں داخل ہیں ان کی بھی قربانی ہوسکتی ہے وحشی جانور جیسے نیل گائےاور ہرن ان کی قربانی نہیں ہو سکتی وحشی اور گھریلو جانور سے مل کر بچہ پیدا ہوا مثلاً ہرن اور بکری سے اس میں ماں کا اعتبار ہے یعنی اگر س بچہ کی ماں بکری ہے تو جائز ہے اور بکرے اور ہرنی سے پیدا ہے تو ناجائز۔فھو أن یکون من الأجناس الثلاثة الغنم أو الابل أو البقر و یدخله فی کل جنس نوعه والذکر الأنثی منه والخصی والفحل لانطلاق اسم الجنس علی ذالك والامعز نوع من الغنم والجاموس نوع من البقرہ ولا یجوز فی الأضاحی شئ من الوحشی(بحوالہ فتاوی ہندیہ جلد نمبر۵ صفحہ نمبر ۲۹۷)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner