AD Banner

{ads}

(نوحہ کرنا سوگ منانا شرعاً کیسا ہے؟)

 (نوحہ کرنا سوگ منانا شرعاً کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  نوحہ کرنا شرعاً کیسا نیز میت کے گھر والے سوگ مناتے ہیں لہذا نوحہ وسوگ منانا کیسا ہے شریعت کے نزدیک جواب سے نوازیں؟
 المستفتی:۔شمس القمر پریاگ راج

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

صاحب بہار شریعت حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ نوحہ یعنی میّت کے اوصاف مبالغہ کے ساتھ بیان کر کے آواز سے رونا جس کو بَین کہتے ہیں  بالاجماع حرام ہے۔ یوہیں  واویلا وامصیبت کہہ کے چلّانا (جوہرہ وغیرہا) گریبان پھاڑنا، مونھ نوچنا، بال کھولنا، سر پر خاک ڈالنا، سینہ کوٹنا، ران پر ہاتھ مارنا یہ سب جاہلیت کے کام ہیں اور حرام (عالمگیری)

اب رہی بات سوگ کہ میت کے گھر والوں کو تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں ، مگر عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ کرے( بہار شریعت جدید جلد نمبر۱ حصہ نمبر ۴ صفحہ نمبر ۸۵۴ تعزیت کا بیان / سوگ اور نوحہ کا ذکر  مسئلہ نمبر ۱۷ / ۱۸/ ۱۹)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner