AD Banner

{ads}

(قربانی کا گوشت تیجہ دسواں میں استعمال کرنا کیسا ہے؟)

  (قربانی کا گوشت تیجہ دسواں میں استعمال کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  قربانی کا گوشت تیجہ یا دسواں میں استعمال کیاجا سکتا ہے یا نہیں۔نیز یہ بھی بتائیں کہ تیجہ دسواں وغیرہ کے کھانے کو صاحبِ خانہ کھا سکتے ہیں یا نہیں برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ عبد اللہ ۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

 افضل عمل تو یہ ہے کہ قربانی کرنے والاگوشت کے تین حصے بنا کر ایک حصہ صدقہ کر دے یعنی غریبوں کو دے دے، ایک حصہ دوستوں، رشتہ داروں میں تقسیم کر دے اور ایک حصہ اپنے پاس رکھ لے۔ اگر خود زیادہ ضرورت ہو تو زیادہ بھی رکھ سکتا ہے اور ضرورت کم ہو تو زیادہ صدقہ بھی کر سکتا ہے۔ بلکہ ہونا بھی یہی چاہیے کہ جتنا ہو سکے غریب غرباء کو گوشت دیا جائے۔ چونکہ کہ امیر لوگ تو سارا سال بھی کھاتے رہتے ہیں، لیکن غریب غرباء جو سارا سال ترستے رہتے ہیں، وہ بھی عید کے ایام میں پیٹ بھر کر کھائیں گے تو اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہو گی۔لہذا کھانے پینے والی اشیاء ضائع کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لئے بہتر عمل یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس گوشت ضرورت سے زیادہ جمع ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کر دے تاکہ اللہ تعالی کی نعمتوں کی بے ادبی ہونے سے بچ جائے اور گوشت ضائع ہونے سے بھی بچ جائے۔ اللہ تعالی صاحب استطاعت لوگوں کو غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
مذکورہ باتوں سے ظاہر وباہر ہوگیا کہ قربانی کا گوشت دسواں بیسواں اور چالیسواں میں استعمال کیا جا سکتا ہے استعمال کرنا جائز ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner