AD Banner

{ads}

(کیاسالی کے ساتھ جنسی تعلقات سے نکاح ختم ہوجاتاہے ؟)

 (کیاسالی کے ساتھ جنسی تعلقات سے نکاح ختم ہوجاتاہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئ شخص اپنی سالی کے ساتھ غلط تعلقات رکھے تو اسکی بیوی اسکی زوجیت میں رہے گی یا طلاق ہو جائے گی اور ایسے شخص کو شریعت کی روشنی میں کیا کرنا چاہیئے۔

المستفتی:۔ معراج الدین بنگال

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

شوہر کا سالی کے ساتھ جنسی تعلقات کی بناء پر بیوی سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔ نکاح برقرار رہتا ہے۔ لیکن سالی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنا گناہ کبیرہ ہے -جیسا کہ صاحب فتاویٰ فیض الرسول حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد صاب قبلہ تحریر فرماتے ہیں کہ سالی سے زنا کرنے کے سبب شخص مذکور کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوئ -جیسا کہ در مختار مع رد المختار جلد ۲صفحہ نمبر ۲۸۱ میں ہے ( فی الخلاصةوطی اخت امرأتہ لا تحرم علیہ امرأتہ ۔(البتہ)شخص مذکور اور اس کی سالی پر توبہ واستغفار لازم ہے ہاں اگر سالی کے ساتھ دیدہ ودانستہ زنا نہ کیا بلکہ بیوی سمجھ کر دھوکے میں ہمبستری کرلی تو اس صورت میں سالی پر وطی بالشبہ کی عدت لازم ہے اور تاوقتیکہ سالی کی عدت نہ گزر جائے شخص مذکور پر اس کی بیوی حرام -جیسا کہ شامی جلد ۲صفحہ نمبر ۲۸۱ پر بحر سے ہے("لو وطی اخت امرأتہ بشبھة تحرم امرأتہ مالم تنقض عدة ذات الشبھة‘‘(فتاوی فیض الرسول جلد ۱صفحہ نمبر۵۸۷)

گناہ پر نادم ہونا اور پشیمان ہونا یہ بھی توبہ کی ایک صورت ہے لیکن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بندے کو چاہیے کہ وضو کر کے دو رکعت نفل پڑھے پھر رو رو کے رب سے معافی مانگے، اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والاہے، گناہوں کو بخشنے والاہے اور آئندہ کے لئے پرعزم رہے کہ میں نے پھر دوبارہ اس طرح کا عمل نہیں کرنا۔ہاں اگر سالی کو سالی سمجھ کر نہیں بیوی سمجھ کر ہمبستری کرلی تو ایسی صورت میں شخص مذکور کی بیوی اس پر حرام ہوگئ سالی پر وطی بالشبہ کی عدت لازم ہے جب سالی کی عدت گزر جائے تو شخص مذکور کی بیوی اس پہ حلال ہوجائگی خلاصۂ کلام یہ ہے کہ سالی سے جنسی تعلقات رکھنے کے بنیاد پر نکاح پہ کوئ فرق نہیں پڑتا نکاح باقی رہتا ہے برقرار رہتا ہے ہاں البتہ سالی سے ناجائز تعلقات رکھنا ناجائز وحرام گناہ کبیرہ ہے اس لئے دونوں پہ لازم ہے کہ صدق دل سے توبہ واستغفار کریں صدقہ وخیرات کریں ایک دوسرے سے دور رہیں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا مکمل عہد کریں اگر اسلامی حکومت ہوتی تو دونوں کو سنگسار کرنے کا حکم دیتی اور اگر دونوں شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا رجم ہے اور اگر غیر شادی شدہ ہیں تو سو (۱۰۰) سو (۱۰۰) کوڑے مارے جائیں۔ یہ اس صورت میں ہے کہ شرعی طور پر فعل زنا ثابت ہوجائے خیر۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

 کتبہ

محمد صفی اللہ خان رضوی 

الجواب صحیح والمجیب نجیح 

محمد مقصود عالم فرحت ضیائی 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner